حمد ۔۔۔ افضال احمد انور

ضیائے نجم و مہ و آفتاب کِس کی ہے؟
فضائے نیل و فرات و چناب کِس کی ہے؟

وہ جس کے ذکر سے ہر سو مہک مہک اُٹّھی
یہ بُوئے رشکِ عبیر و گلاب کِس کی ہے؟

ہر ایک شے میں ہر اک جا ظہور ہے کِس کا ؟
ورائے دید بھی خوئے حجاب کِس کی ہے؟

ہے نظمِ خشک و ترِ جملہ عالمیں کِس کا ؟
یہ بزمِ کون و مکاں ‘ اے جناب! کِس کی ہے؟

یہ کِس کے قبضۂ قدرت میں ہے نظامِ کاشت؟
سحاب کِس کا ‘ زمیں کس کی ‘ داب کس کی ہے؟

بجا ازل ہی سے مستِ الست ہیں ہم لوگ
ہمارے ظرف میں کُہنہ شراب کِس کی ہے؟

وہ پہلی ’’نہ‘‘ پہ بھی اِعطائے اختیار‘ انورؔ
یہ حوصلہ ‘ یہ تحمّل ‘ یہ تاب کِس کی ہے؟

Related posts

Leave a Comment