نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ واجد امیر

مرا سُخن مرا حُسنِ کلام اُن کے لیے
ہُنر میں جوہے وہ سب دام دام اُن کے لیے

سحر کا غلغلہ ہنگامِ شام اُن کے لیے
ہے بود و ہست کا سب اہتمام اُن کے لیے

شِکوہ و شان اُنہیں کس طرح کرے مرعوب
جب ایک جیسے ہیں سب خاص و عام اُن کے لیے

پلٹ دیا گیا رفتارِ وقت کا برتن
اُلٹ دیا گیا سارا نظام اُن کے لیے

چمک اُنہی کے لیے مہر وماہ میں رکھی
سجایا کاہکشاؤں کا بام اُن کے لیے

کسی کی مسندِ خالی پہ وہ نہ بیٹھے کبھی
بنا تھا خاص اُنہی کا مقام اُن کے لیے

مگر وہ اپنے سبھی کام آپ کرتے تھے
اگرچہ تھے سبھی حاضر غُلام اُن کے لیے

نہ تیر پھینکے گئے اُن کی سمت سے پہلے
نہ وجہِ جنگ بنا انتقام اُن کے لیے

Related posts

Leave a Comment