نعت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔ علی آرش

جانا ہے خلد میں تو یہ زینہ ہے نعت کا
سو دفترِ یقیں میں قرینہ ہے نعت کا

ان پر درود بھیج کے میں نعت کہتا ہوں
اس دل میں اس لیے بھی مدینہ ہے نعت کا

محشر کے روز بحرِ عمل میں ہے ان کا اسم
بختِ رسا میں یعنی سفینہ ہے نعت کا

دل میں دھڑک رہی ہے مرے خواہشںِ درود
یہ مال و زر نہیں یہ دفینہ ہے نعت کا

آقائے دو جہاں کی عطا ہے اسی لیے
شعروں میں اپنے دیکھ قرینہ ہے نعت کا

آرش جواہرات سے مطلب نہیں مجھے
خوش ہوں کہ میرے پاس خزینہ ہے نعت کا

Related posts

Leave a Comment