نعت ۔۔۔ ریاض مجید

خیال و خواب میں بارش ہے نِت اجالوں کی
سکوں کی زندگی ہے ہم مدینہ حالوں کی

خبر کسی کو کہاں؟ جو خوشی ہے بخت اُن کا
حیات خلد کی صورت ہے‘ نعت والوں کی

مدینے آیا ہوں جب سے‘ مسلسل آمد ہے
ثنائی جذبوں کی اور نعتیہ خیالوں کی

عطا جو ہوتے ہیں اُس دَر سے گاہ گاہ ہمیں
عجب ہیں لذتیں اُن نُور کے نوالوں کی

ہوئے نصیب ہمیں بھی حرم کے کچھ دن رات
یہی عطا ہے بہت‘ جانے والے سالوں کی

فرشتے عرش کے بھی مانگتے ہیں خیر‘ شہا!
ترے اویسیوؓں کی اور ترے بلالوؓں کی

نفوس قدسیہ‘ عشرہ مبشّرہ تیرے
کوئی مثال کہاں‘ ایسے بے مثالوں کی

جو مِل رہے ہیں صفِ نعت میں__ پذیرائی
ہو والہانہ سب اُن تازہ نونہالوں کی

رہیں خجستہ و خوشحال سارے نعت شعار
ریاضؔ خیر ہو سارے ثنا خصالوں کی

Related posts

Leave a Comment