نسیمِ سحر ۔۔۔ عشق میں جتنا مرا نقصان ہونا تھا، ہؤا

عشق میں جتنا مرا نقصان ہونا تھا، ہؤا مجھ کوآخر بے سر و سامان ہونا تھا، ہؤا میں یہاں رہتا بھی تو مقسوم اِس کا تھا یہی یہ نگر برباد اور ویران ہونا تھا، ہؤا شاہ کی باغی رعایا کیوں معافی مانگتی؟ شہر برہم اور نافرمان ہونا تھا ہوا عکس میں شامل ہؤا لمسِ جمالِ یار بھی آئنے کواَور کچھ حیران ہونا تھا، ہؤا دیر تک دُنیا سرائے میں ٹھہرتا کون ہے مجھ کو بھی کچھ دن یہاں مہمان ہونا تھا ہوا ڈال دیں ہتھیار ہم، ایسا کبھی سوچا نہ…

Read More

گلزار بخاری ۔۔۔ کثرت سے خدوخال کے گرویدہ ملیں گے

کثرت سے خدوخال کے گرویدہ ملیں گے کم کم ہی تجھے عشق میں سنجیدہ ملیں گے صحرا میں کھلے داد مہکنے پہ نہ پائی کچھ پھول تجھے ایسے بھی نادیدہ ملیں گے دیکھو گے نہ اوروں کی روش پر کبھی ہم کو ہم اپنے ہی رستے پہ خرامیدہ ملیں گے محفوظ یہاں کوئی حوادث سے نہیں ہے ہر سینے میں گھاؤ کئی پوشیدہ ملیں گے ملتا نہیں منزل کا نشاں دشتِ طلب میں کیا علم تھا یوں راستے پیچیدہ ملیں گے ممکن ہے کہ ہو سامنا کشتی کو بھنور کا…

Read More

محمد انیس انصاری ۔۔۔ عداس

عداس …….. تجھے سلام! اے انگوروں کے شیریں خوشوں سے لہکتی ڈالی اے طائف کے باغ کے مالی لہو لہو منظر، پتھریلے موسم، وحشی جذبوں اور سلگتے لمحوں میں گھائل بدنوں کے اور غریب الوطنوں کے دَمسازِ عالی پتھر برساتی بستی کے خنک مقالی میں نے تجھے آقاؐ کے حضور سخن کرتے، دم بھرتے، محبت کرتے دیکھا ہے حُسنِ عقیدت سے آقاؐ کے ہاتھ اور پاؤں چومتے، وادیٔ عشق میں گھومتے دیکھا ہے دلجوئی کی گیلی ساتعوں میں اکرام وتواضع کرتے، صورتِ بادِ شمال گزرتے، زینہ چارہ گراں سے اُترتے…

Read More

عطا العزیز ۔۔۔ اپنی قسمت میں کام لکھا تھا

اپنی قسمت میں کام لکھا تھا صبح لکھا تھا شام لکھا تھا ہم نے جو بھی کلام لکھا تھا اس کو تیرے ہی نام لکھا تھا تیرے ابرو کو تیغ سمجھے تھے تیرے ہونٹوں کو جام لکھا تھا لکھنے والے نے امن کو شاید اس جہاں میں حرام لکھا تھا کچھ بھی لکھا گیا نہ خاص کبھی جو بھی لکھا تھا عام لکھا تھا وصل لکھا تھا دو گھڑی کے لیے ہجر کو پھر دوام لکھا تھا پختہ لکھا تھا عشق کو کس نے عقل کو کس نے خام لکھا…

Read More

امتیاز انجم ۔۔۔ زمیں بدلتا ہوا آسماں بدلتا ہوا

زمیں بدلتا ہوا آسماں بدلتا ہوا میں خود بدل گیا کون و مکاں بدلتا ہوا دُرونِ خیمۂ دِل ہے سماں بدلتا ہوا کوئی ہو رات کو جیسے مکاں بدلتا ہوا تِری کنیز ، تِری رازداں بدلتی ہوئی مِرا امیر ، مِرا مہرباں بدلتا ہوا تری گلی سے نکلنے کا استعارہ ہے مرا ستارہ سرِ آسماں بدلتا ہوا کوئی سپاہی بے تیغ و تبر سرِ میداں کوئی سپاہی مچان و کماں بدلتا ہوا جنابِ پیر! جسے تونے آگہی بخشی وہی مْرید ہے کیوں آستاں بدلتا ہوا حَسِین لڑکیاں کیسے بھلا سکوں…

Read More

حاتم علی مہر ۔۔۔ زلف اندھیر کرنے والی ہے  

زلف اندھیر کرنے والی ہے تم نے ناگن بلا کی پالی ہے قلمیں رخسارِ یار پر دیکھو سرخ ہے پھول سبز ڈالی ہے غیر پر لطف ہے‘ ستم ہم پر ان کی جو بات ہے نرالی ہے واہ کیا منہ سے پھول جھڑتے ہیں کتنی پیاری تمہاری گالی ہے شبِ فرقت کو دیکھ بختِ سیاہ کوئی بھی رات اتنی کالی ہے کیوں قیامت کی چال چلتی ہو اس میں عاشق کی پائمالی ہے دہنِ یار کا پتا نہ لگا بات کہنے کو اک بنا لی ہے نافِ معشوق صاف موتی…

Read More

بھار تیندو ہریش چندر ۔۔۔ دل آتش ہجراں سے جلانا نہیں اچھا

دل آتش ہجراں سے جلانا نہیں اچھا اے شعلہ رخو آگ لگانا نہیں اچھا کس گل کے تصور میں ہے اے لالہ جگر خوں یہ داغ کلیجے پہ اٹھانا نہیں اچھا آیا ہے عیادت کو مسیحا سرِ بالیں اے مرگ! ٹھہر جا‘ ابھی آنا نہیں اچھا سونے دے شبِ وصلِ غریباں ہے‘ ابھی سے اے مرغِ سحر شور مچانا نہیں اچھا تم جاتے ہو کیا جان مری جاتی ہے صاحب اے جانِ جہاں آپ کا جانا نہیں اچھا آ جا شبِ فرقت میں قسم تم کو خدا کی اے موت…

Read More