گلزار بخاری ۔۔۔ ملتی ہے اس طرح بھی محبت کبھی کبھی

ملتی ہے اس طرح بھی محبت کبھی کبھی ہوتی ہے اپنے بخت پہ حیرت کبھی کبھی ہم جانتے ہیں عشق سفر عمر بھر کا ہے تیرے لیے سہی یہ مسافت کبھی کبھی تکتے ہیں آئنہ ترے ہاتھوں میں رشک سے جن کو بہم ہے دید کی مہلت کبھی کبھی تسلیم انحصار ترا کوہ پر مگر پڑتی ہے کاہ کی بھی ضرورت کبھی کبھی پہلی نوازشوں کو بھلانا روا نہیں ہو بھی اگر کسی سے شکایت کبھی کبھی چھپنا اسی سے، چاہنا بھی جس کے سامنے کھلتی نہیں جمال کی حکمت…

Read More

شاہد ماکلی ۔۔۔ دو غزلہ ۔۔۔ سَو راستے ہیں پیشِ نظر کائنات میں

سَو راستے ہیں پیشِ نظر کائنات میں جائے تو کوئی جائے کدھر کائنات میں یہ شش جہات میں مِری پہلی اڑان ہے کھولے ہیں پہلی مرتبہ پر کائنات میں ہے کائناتی گرد اڑائی ہوئی مری اتنا رہا ہوں گرمِ سفر کائنات میں تیری نگہ سے ہوتی ہوئی دل میں آئی تھی دل سے نکل کے پھیلی خبر کائنات میں سیّارگی ستارگی سے فیض یاب ہے روشن ہے تجھ سے میری سحر کائنات میں جس کی جڑیں زمین میں، شاخیں فلک میں ہیں غم ہے وہ ارتقائی شجر کائنات میں بے…

Read More

عبیداللہ علیم

کہاں شکست ہوئی اور کہاں صلہ پایا کسی کا عشق کسی سے نباہتا تھا میں

Read More

اسلام عظمی ۔۔۔ اقرار بھی ہے پہلے سی وحشت نہیں رہی

اقرار بھی ہے پہلے سی وحشت نہیں رہی دل پارسا رہے گا ‘ ضمانت نہیں رہی یہ شہر اِک فریب میں پھر مبتلا ہوا کچھ خواب اور کوئی بشارت نہیں رہی کیا کیا فریب کھائے ہیں ہم جیسے سادہ دِل پہلے کے جیسی خود سے قرابت نہیں رہی بے نام سا اُجاڑ ہے اور نامرادیاں رنج ایسے ایسے آنکھ میں حیرت نہیں رہی اے رنجِ رایگاں نیا اِک دشت ڈھونڈلے ’’دل میں غبار ہونے کی طاقت نہیں رہی‘‘ سورج تو جل رہا ہے اُسی آن بان سے پہلے کے جیسی…

Read More

ارشد نعیم ۔۔۔ پو پھوٹے تو چلنے کی تیاری کرتا ہوں

پو پھوٹے تو چلنے کی تیاری کرتا ہوں ایک سفر ہے جس کو خود پر طاری کرتا ہوں پہلے اس کے دل میں درد کا شہر بساتا ہوں اور پھر اس میں اپنا سکہ جاری کرتا ہوں جانے کس کی یاد میں آنکھیں روشن رہتی ہیں جانے کس کے ہجر میں شب بیداری کرتا ہوں خود ہی کر لیتا ہوں پہلے قتل محبت کو اور پھر خود ہی بیٹھ کے گریہ زاری کرتا ہوں روز اسے آنکھوں میں بھر کر روز گراتا ہوں اکثر یوں بھی اپنی دل آزاری کرتا…

Read More

شعیب عدن ۔۔۔ مجھے پتا ہے کہ رستہ کدھر تمام ہوا

مجھے پتا ہے کہ رستہ کدھر تمام ہوا ترا بھلا ہو کہ میرا سفر تمام ہوا دلوں کو زنگ لگا ہے فراق شیشوں کو عجیب کارِ کثافت میں گھر تمام ہوا بلا سے اب کوئی آئے اُٹھا کے لے جائے کہ شاہزادی کے اندر کا ڈر تمام ہوا محبتوں کو بھی دیمک سی کھا رہی ہے عدن محل تمام ہوا تھا ، ہنر تمام ہوا

Read More

نسیمِ سحر ۔۔۔ یُوں مِرے بُرجِ مُلاقات میں داخل ہو جاؤ

یُوں مِرے بُرجِ مُلاقات میں داخل ہو جاؤ شعر بن کر مِرے وِجدان پہ نازل ہو جاؤ بہتے پانی سے کوئی ربط تو رکھنا ہو گا! گر سمندر نہیں ہو سکتے ہو، ساحل ہو جاؤ اِک نئی زیست کا آغاز بھی ہو سکتا ہے اتّفاقاً جو کبھی تُم مُجھے حاصل ہو جاؤ فیصلہ کوئی مِرے بارے میں کرنا ہے تمہیں ’’تُم مسیحا نہیں ہوتے ہو تو قاتل ہو جاؤ‘‘ ٹمٹماتے ہوئے تاروں کی طرح کیا جینا! اُفقِ شب پہ مثالِ مہِ کامِل ہو جاؤ لے کے آیا ہے عدُو پھر…

Read More

شارق جمال ناگپوری

تم بھی ہو میری طرح بکھرے ہوئے کہہ رہے ہیں آئنے ٹوٹے ہوئے

Read More

ناوک حمزہ پوری

کس کس کی زبان بند کرتا خود اپنے ہی ہونٹ سی رہا ہوں

Read More

غلام حسین ساجد

کیسے میں پاؤں توڑ کے گھر میں پڑا رہوں آوازِ دوست پھر کسی جنگل سے آئی ہے

Read More