سعید راجہ ۔۔۔۔۔ کوئی جگنو نہ دیا لائے ہیں

کوئی جگنو نہ دیا لائے ہیں آنکھ میں دل کی ضیا لائے ہیں ہم ترے قرب کی پہنائی سے اک نیا بھید اٹھا لائے ہیں زرد ہے اور بہت گہرا ہے آپ جو رنگِ حنا لائے ہیں رقص کرنے کا نہیں ہے یارا بس ترا حکم بجا لائے ہیں اک نیا خواب ضرورت تھا ہمیں اک نئی نیند اٹھا لائے ہیں ایک فرعون سے ملنے کے لیے ہاتھ میں ایک عصا لائے ہیں یہ تو انمول اثاثہ ہے سعید لوگ جو حرفِ دعا لائے ہیں

Read More

سعید راجہ ۔۔۔۔۔ منکشف ذات کیوں نہیں کرتا

منکشف ذات کیوں نہیں کرتا آئنہ بات کیوں نہیں کرتا ایک دھن ہے کہ اس کو دیکھوں میں وہ ملاقات کیوں نہیں کرتا میرے صحرا میں پھول کھل اٹھیں ایسی برسات کیوں نہیں کرتا تیری نظروں سے کیا نہیں ممکن تو کرامات کیوں نہیں کرتا آشنائی کی آرزو ہے تجھے تو سوالات کیوں نہیں کرتا قطرہ قطرہ عنایتیں مجھ پر غم کی بہتات کیوں نہیں کرتا تیرے حالات بھی بدل جائیں تو مناجات کیوں نہیں کرتا اک معمہ ہی بن گیا ہے سعید دل تری بات کیوں نہیں کرتا

Read More