مظہر حسین سید ۔۔۔ بیج سے کیسے پھول اور ڈالی بنتی ہے

بیج سے کیسے پھول اور ڈالی بنتی ہے فطرت کے اخلاص پہ تالی بنتی ہے ایک خیال ہے جس کی کوئی شکل نہیں جس نے بھی جو بات بنا لی بنتی ہے کیسے اس میں قوسِ قزح کے رنگ بھروں رات کی ہو تصویر تو کالی بنتی ہے کب بنتی ہے مجھ سے چشمِ ناز اس کی بن جائے تو دیکھنے والی بنتی ہے خواب چرانا جس بستی کا پیشہ ہو اُس میں آنکھوں کی رکھوالی بنتی ہے اس منظر کی کوئی بھی تفہیم نہیں اس موقع پر سیدھی گالی…

Read More

مظہر حسین سید ۔۔۔ ساعتِ گم گشتہ

ساعتِ گم گشتہ ………………. کوئی ہے کوئی ہے کی آواز دے کر مجھے یاد آیا کہ کوئی نہیں ہے تمام اہلِ خانہ تو شادی پہ  ۔۔۔ جاتے ہوئے بھی بتا کر گئے تھے ۔۔ مگر حافظہ اب!! مگر حافظے سے مجھے یاد آیا بلا حافظہ تھا ۔۔ کہ حافظ سے دو سال پڑھتا رہا  پر چھڑی تک نہ کھائی اور اسکول میں بھی کئی ماسٹر میرے گالوں پہ تھپڑ لگانے کی حسرت لیے ہی ریٹائر ہوئے تھے الف بے کی بے معنی تکرار میں میرا ثانی کہاں تھا جب اسکول…

Read More