دانش عزیز ۔۔۔ ترے قریب یہ مجھ کو مزید کر دے گی

تِرے قریب یہ مجھ کو مزید کر دے گی یہ سَرد مہری بھی چاہت شدید کر دے گی کسی بھی طور ہوا کا یہ رخ بدلنا ہے یہ بدحواس تو پتے شہیدکر دے گی نہ میرے ساتھ پلٹنے کی گفتگو کرنا یہ ایک بات مجھے پرامید کر دے گی وہ شعر فہم زمانہ شناس لڑکی ہے غزل کہے گی تو لہجہ جدید کر دے گی یہ پیش گوئی نہیں اک کھلی حقیقت ہے تجھے یہ خود سری خود سے بعید کر دے گی وہ بارشوں سے بھرے پانیوں کے برتن…

Read More

دانش عزیز ۔۔۔ ہوجائیں کسی کے جو کبھی یار مُنافق

ہوجائیں کسی کے جو کبھی یار مُنافق سمجھو کہ ہوئے ہیں دَر و دیوار مُنافق بَن جاتا ہے کیسے کوئی سَالار مُنافق یہ بات سمجھنے کو ہے دَرکار مُنافق مُمکن تھا کبھی اُن کو میں خاطر میں نہ لاتا ہوتے جو مقابل مرے دو چار مُنافق اِ ن کو کسی بازار سے لانا نہیں پَڑتا یاروں میں ہی مل جاتے ہیں تَیّار مُنافق ناپید ہوا جاتا ہے اِخلاص یہاں پَر سَر دار مُنافق ہے سرِ دار مُنافق جو شَخص مُنافق ہے , مُنافق ہی رہے گا اِک بار مُنافق ہو…

Read More