کرامت بخاری ۔۔۔ خوشیوں کے دن کم ہوتے ہیں

خوشیوں کے دن کم ہوتے ہیں باقی غم ہی غم ہوتے ہیں بزمِ شبِ ہجراں میں اکثر تم ہوتے ہو ہم ہوتے ہیں راہ ِعدم کو جانے والے کتنے تیز قدم ہوتے ہیں معنی اور مفہوم ہمیشہ حرف کی ذات میں ضم ہوتے ہیں وہ تلوار سے کب ڈرتے ہیں جن کے ہاتھ قلم ہوتے ہیں اہلِ سخن کی بات نہ پوچھو کے ہوتے ہیں جم ہوتے ہیں یاد پرانی یاد آئے تو منظر کتنے نم ہوتے ہیں ہم جیسے بھی لوگ کرامت ؔ ہوتے ہیں پر کم ہوتے ہیں

Read More

شاہد اشرف… اس طرح شہری گھروں میں خوف سے بیٹھے ہوئے ہیں

اس طرح شہری گھروں میں خوف سے بیٹھے ہوئے ہیںجیسے زنداں میں سزائے موت کے قیدی پڑے ہیں جب کوئی باہر نکلنا چاہتا ہے گھر سے اپنےچار جانب سے کئی نا دیدہ خدشے دیکھتے ہیں جاگتے میں دیکھ لوں گا, تم اگر سونے نہ دو گےخواب تکیے پر جو میرے قابلِ ضبطی رکھے ہیں سر اُٹھائے بیل اپنے دھیان میں چھت پر چلی تودیکھ کر کھڑکی کھلی کمرے میں کچھ پھول آ گئے ہیں ماسک مجبوری کو چہرے پر عیاں ہونے نہ دے گاباوجود اس کے کشادہ دل کھلے بازو…

Read More