آفتاب خان … اگر یہ عشق مصیبت میں ڈالتا ہے مجھے

اگر یہ عشق مصیبت میں ڈالتا ہے مجھے فلک سے آکے فرشتہ نکالتا ہے مجھے میں روز ایک نئی بحر میں الجھتا ہوں یہ کون شعر و سخن میں اچھالتا ہے مجھے مرا شمار بھی ہوگا گناہ  گاروں میں وہ جانتا ہے مگر پھر بھی پالتا ہے مجھے میں زندگی میں کئی بار ڈگمگایا ہوں مگر وہی تو ہمیشہ سنبھالتا ہے مجھے قدم قدم پہ رکاوٹ کا سامنا ہے مگر وہ امتحان سے کندن میں ڈھالتا ہے مجھے بدن سے میل کسی طور اب اتر جائے وہ اس لیے لبِ…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ استاد قمر جلالوی

حمد باری تعالیٰ سن سن کے مجھ سے وصف ترے اختیار کا دل کانپتا ہے گردش ِ لیل و نہار کا لاریب لا شریک شہنشاہِ کل ہے تو ! سر خم ہے تیرے در پہ ہر اک تاجدار کا محمود تیری ذات، محمدؐ ترا رسول  رکھا ہے نام چھانٹ کے مختارِ کار کا بنوا کے باغِ خلد ترے حکم کے بغیر شدّاد منہ نہ دیکھنے پایا بہار کا جاتی ہے تیرے کہنے سے گلزار سے خزاں آتا ہے تیرے حکم سے موسم بہار کا رزاق تجھ کو مذہب و ملت…

Read More

محمد اویس ہمدم … مجھے درد اپنا چھپانا پڑے گا

مجھے درد اپنا چھپانا پڑے گا کسی کے لیے مسکرانا پڑے گا مجھے دل سے یادوں کی ان پھڑ پھڑاتی سبھی تتلیوں کو اڑانا پڑے گا مرا درد سمجھیں، یہ بے درد کیسے کسی صاحب دل کو لانا پڑے گا جو دھڑکن میں میری ردھم ہے سجن کا بھجن بھی سجن ہی کا گانا پڑے گا بڑا دکھ ہوا بوڑھی سانسوں کی سن کر کہ پھر زندگی کو منانا پڑے گا محبت کا جوہر ہے ضدوں کے گھر میں یہ نفرت کے گھر کو بتانا پڑے گا مری لاش پر…

Read More

نواب مرزا داغ دہلوی … حیا و شرم سے چُپ چاپ کب وہ آ کے چلے

حیا و شرم سے چُپ چاپ کب وہ آ کے چلے اگر چلے تو مجھے سِیدھیاں  سُنا کے چلے وہ شاد شاد دمِ صبح مُسکرا کے چلے ستم تو یہ ہے کہ مجھ کو گلے لگا کے چلے یہ چال ہے کہ قیامت ہے اے بُتِ کافر! خدا کرے کہ یوں ہی سامنے خدا کے چلے ہمارے دُودِ جگر میں ذرا نہیں طاقت یہ ابرِ تر ہے کہ گھوڑے پہ جو ہَوا کے چلے مرے بُجھائے بُجھے گی نہ یہ لگی دل کی بُجھاتے جاؤ کہاں آگ تم لگا کے…

Read More

ریاض رومانی … اپنی گٹھڑی خود اٹھانا ہے اسے بھاری نہ کر

اپنی گٹھڑی خود اٹھانا ہے اسے بھاری نہ کر ہم نفس بازار سے اتنی خریداری  نہ کر کون کافر  ہے شہیدوں میں گنا جائے کسے اے فقیہ ِ شہر عجلت میں سند جاری نہ کر مار ڈالے گا تجھے یہ بوجھ اک دن دیکھنا خود پہ احساسِ ندامت اس قدر طاری نہ کر اور لوگوں کے لئے تو معتبر ہوگا مگر میرے اندر کے مکیں مجھ سے اداکاری نہ کر جس طرح سے ہے اسے ایسے ہی رہنے دے ذرا اس شکستہ لوح پر لفظوں سے گل کاری نہ کر

Read More