یارانِ رفتہ آہ بہت دور جا بسے دل ہم سے رک گیا تھا انہوں کا‘ جدا بسے کوچے میں تیرے ہاتھ ہزاروں بلند ہیں ایسے کہاں سے آ کے یہ اہلِ دعا بسے کرتا ہے کوئی زیبِ تن اپنا وہ رشکِ گُل پھولوں میں جب تلک کہ نہ اس کی قبا بسے بلبل کہے ہے جاؤں ہوں، کیا کام ہے مرا میں کون، اس چمن میں نسیم و صبا بسے جنگل میں جیسے قافلہ آ کر اتر رہے یوں ہیں یہ رہروانِ عدم جا بجا بسے یا رب ہو واقعہ…
Read MoreTag: Sheikh Ghulam Hamadani mushafi
غلام ہمدانی مصحفی
جمنا میں کل نہا کر جب اس نے بال باندھے ہم نے بھی اپنے دل میں کیا کیا خیال باندھے
Read Moreغلام ہمدانی مصحفی
خدا رکھے زباں ہم نے سنی ہے میر و مرزا کی کہیں کس منہ سے ہم اے مصحفی اردو ہماری ہے
Read Moreغلام ہمدانی مصحفی
تُجھ سے میں یہ نہیں کہتا کہ تُو تلوار نہ کھینچ اپنے دامن کو ، مرے ہاتھ سے اے یار ، نہ کھینچ
Read Moreشیخ غلام ہمدانی مصحفی
جوں جوں کہ پڑیں منہ پہ ترے مینہ کی بوندیں جوں لالہء تر حسن ترا اور بھی چمکا
Read More