یارانِ رفتہ آہ بہت دور جا بسے دل ہم سے رک گیا تھا انہوں کا‘ جدا بسے کوچے میں تیرے ہاتھ ہزاروں بلند ہیں ایسے کہاں سے آ کے یہ اہلِ دعا بسے کرتا ہے کوئی زیبِ تن اپنا وہ رشکِ گُل پھولوں میں جب تلک کہ نہ اس کی قبا بسے بلبل کہے ہے جاؤں ہوں، کیا کام ہے مرا میں کون، اس چمن میں نسیم و صبا بسے جنگل میں جیسے قافلہ آ کر اتر رہے یوں ہیں یہ رہروانِ عدم جا بجا بسے یا رب ہو واقعہ…
Read MoreTag: Ghulam Hamdani Mushafi
غلام ہمدانی مصحفی
تُجھ سے میں یہ نہیں کہتا کہ تُو تلوار نہ کھینچ اپنے دامن کو ، مرے ہاتھ سے اے یار ، نہ کھینچ
Read Moreغلام ہمدانی مصحفی
گرفتاری پہ میری بس کہ آہن گریہ کرتا ہے رواں ہوتا ہے چشمِ حلقۂ زنجیر سے پانی
Read More