اپنی گٹھڑی خود اٹھانا ہے اسے بھاری نہ کر
ہم نفس بازار سے اتنی خریداری نہ کر
کون کافر ہے شہیدوں میں گنا جائے کسے
اے فقیہ ِ شہر عجلت میں سند جاری نہ کر
مار ڈالے گا تجھے یہ بوجھ اک دن دیکھنا
خود پہ احساسِ ندامت اس قدر طاری نہ کر
اور لوگوں کے لئے تو معتبر ہوگا مگر
میرے اندر کے مکیں مجھ سے اداکاری نہ کر
جس طرح سے ہے اسے ایسے ہی رہنے دے ذرا
اس شکستہ لوح پر لفظوں سے گل کاری نہ کر