تنویر سیٹھی ۔۔۔ تم سوال کرتی ہو

تم سوال کرتی ہو
……………
تم سوال کرتی ہو
کس لئے پریشاں ہوں
تم سوال کرتی ہو
مسئلہ ہے کیا میرا
کیوں اداس رہتا ہوں
کس لئے پریشاں ہوں
مسئلہ ہے کیا میرا
سب تمہیں پتہ تو ہے
بکھرے بکھرے لمحوں میں
رات کے اندھروں میں
دن کے ان اجالوں میں
کرب اور اذیت کے
گہرے اندھے غاروں میں
مجھ پہ جو جو گزری ہے
سب تمہیں پتہ تو ہے
بے رخی کے ماروں کو
ہجر کے سہاروں نے
نہر کے کناروں نے
چاند کے نظاروں نے
خواب کے بچھونوں نے
عہد کے کھلونوں نے
کس قدر دیئے ہیں دکھ
سب تمیں پتہ تو ہے
جانتی ہو صحرا کی
خاک میں نے چھانی کیوں
دھوپ میں نے جھیلی کیوں
خواب کس لئے ٹوٹے
ہاتھ کس لئے چھوٹے
آبلے پڑے کیوں کر
فاصلے بڑھے کیوں کر
سب تمیں پتہ تو ہے
پھر سوال کرتی ہو
جب تمہیں پتہ تو ہے
سب تمیں پتہ تو ہے

Related posts

Leave a Comment