سفر اس بار لمبا ہو گیا ہے
کچھ آگے کا ارادہ ہو گیا ہے
اُسی دن سے ہے دل آپے سے باہر
وہ جس دن سے تمنا ہو گیا ہے
تمھارے بعد تبدیلی یہی ہے
جو دریا تھا وہ صحرا ہو گیا ہے
وہ جس کو ناز تھا اک ہم سفر پر
سُنا ہے، اب اکیلا ہو گیا ہے
سفر اس بار لمبا ہو گیا ہے
کچھ آگے کا ارادہ ہو گیا ہے
اُسی دن سے ہے دل آپے سے باہر
وہ جس دن سے تمنا ہو گیا ہے
تمھارے بعد تبدیلی یہی ہے
جو دریا تھا وہ صحرا ہو گیا ہے
وہ جس کو ناز تھا اک ہم سفر پر
سُنا ہے، اب اکیلا ہو گیا ہے