اسد رضا سحر ۔۔۔ بڑے اسی کو ہی کہتے ہیں دل لگی مرے دوست

بڑے  اسی کوہی کہتے ہیں دل لگی مرے دوست
کسی سے کچھ بھی نہ کہنا ہے زندگی مرے دوست

جہاں میں ایک بھی ایسا نظر نہیں آیا
کرے جو آکے تمہاری برابری مرے دوست

بتا رہی ہیں مہکتی فضائیں گلیوں کی
گذر ہوا ہے تمہارا ابھی ابھی مرے دوست

میں اک وظیفہ تمہیں دان کرنے والا ہوں
کشید کرنا  اندھیروں سے روشنی مرے دوست

Related posts

Leave a Comment