سید آل احمد ۔۔۔ ہمارے گھر کے آنگن میں گھٹا کس روز آئے گی

ہمارے گھر کے آنگن میں گھٹا کس روز آئے گی
سکوتِ شامِ ویرانی بتا‘ کس روز آئے گی

بہت دن ہو گئے ہم پر کوئی پتھر نہیں آیا
شکستِ شیشۂ دل کی صدا کس روز آئے گی

دُکھوں کے جلتے سورج کی تمازت جان لیوا ہے
مرے حصے میں خوشیوں کی ردا کس روز آئے گی

مسلسل حبسِ قید ِلب سے دم گھٹنے لگا اب تو
اسیرانِ قفس! تازہ ہوا کس روز آئے گی

مری پلکوں پہ ظرفِ ربِ مفلس جھلملاتا ہے
مری ماں جب یہ کہتی ہے‘ دوا کس روز آئے گی

کہاں تک شانۂ ہستی یہ بارِ غم اُٹھائے گا
تری دنیا میں جینے کی ادا کس روز آئے گی

بدل دیتی ہے جو احمدؔ مقدر کی لکیریں تک
مرے ہونٹوں پہ دل سے وہ دُعا کس روز آئے گی

Related posts

Leave a Comment