طلعت شبیر ۔۔۔ ایک دھڑکا سا لگا تھا شام سے

ایک دھڑکا سا لگا تھا شام سے
دل بھی مشکل میں پڑا تھا شام سے

کیا ہوا ، ہونے کو ہے پھر شہر میں
میں بھی کیا کیا سوچتا تھا شام سے

بارشوں میں غم بھی تازہ ہو گئے
دل کا ہر اک دکھ ہرا تھا شام سے

آ گیا سورج ہتھیلی پر لیے
اک دیا ہی تو بجھا تھا شام سے

پھر مسافت رہ گئی تھی دم بخود
دل بھی جیسے آبلہ تھا شام سے

یوں جدا مجھ سے ہوا تھا شام کو
میں بھی کب اُس سے ملا تھا شام سے

بے کلی اُس کی بھی کیا تھی دیدنی؟
میں بھی رستہ دیکھتا تھا شام سے

Related posts

Leave a Comment