عمر قیاز قائل ۔۔۔ تیرے چمن میں پُھول ہیں میرے چمن میں آگ

تیرے چمن میں پُھول ہیں میرے چمن میں آگ
تیرا شریر برف مرے تن بدن میں آگ

تیری جوانیاں گلِ تازہ کی ہم رِکاب
میرے وطن کی دُلہنوں کے بانکپن میں آگ

تیری ہنسی میں نغمگی، نغموں کی جلترنگ
میرے لبوں پہ غم مرے سارے بدن میں آگ

تیرے بَنوں میں سُرخ محبت کے ہیں گُلاب
ہر شے جلا رہی ہے مگر میرے بَن میں آگ

پھیلیں گے اُس کے شُعلے تِری انجمن تلک
تُو نے کہ جو لگائی ہے میرے چمن میں آگ

شُعلہ بجاں تھے شُعلہ بجاں عمر بھر رہے
پالی ہے بچپنے سے بہت فکرو فن میں آگ

خارا مثال ہُوں، ہے جلانا زمیں کے ہاتھ
قائل رَچی ہُوئی ہے مرے ہر سُخن میں آگ

Related posts

Leave a Comment