مظفر حنفی ۔۔۔ دریا اتھلے پانی میں کیا کرتے ہیں

دریا اتھلے پانی میں کیا کرتے ہیں
تنکے اس طغیانی میں کیا کرتے ہیں

پتھر ہیں تو شیش محل پر جائیں نا!
گھاؤ مِری پیشانی میں کیا کرتے ہیں

تنگی میں وہ سجدے کرتے رہتے تھے
دیکھیں تن آسانی میں کیا کرتے ہیں

رہنے دیں ویرانے کو ویرانہ ہی
دیوانے نادانی میں کیا کرتے ہیں

سب اچھے لگتے ہیں اپنی کرسی پر
چاند ستارے پانی میں کیا کرتے ہیں

کھِلتے ہیں وہ ، حیرانی میں دنیا ہے
پھول یہاں ویرانی میں کیا کرتے ہیں

Related posts

Leave a Comment