مقصود جعفری ۔۔۔ انساں کا بدن تو زخمی ہوا ، اِن خون سے تر نخچیروں میں (ماہنامہ بیاض لاہور اکتوبر 2023 )

انساں کا بدن تو زخمی ہوا ، اِن خون سے تر نخچیروں میں
کیا روحِ بشر کو جکڑو گے ، اے ظالمو اب زنجیروں میں

یہ کعبۂ جاں ہیں میرے لیے ، میں اِن کے سہارے زندہ ہوں
اب یادِ جوانی باقی ہے، ماضی کی سبھی تصویروں میں

اب لوگ بپھر کر اُٹھے ہیں اور قصر سبھی مسمار ہوئے
سب اہلِ سیاست اُلجھے رہے ، بے شرم و حیا تدبیروں میں

تقدیر کے قاضی کا فتویٰ ، گو لوحِ ازل پر لکھّا ہے
ہم نے تو ستارہ قسمت کا، دیکھا ہی نہیں تقدیروں میں

جو حرف لکھا وہ خوشبو تھا، جو بات بھی کی وہ شیریں تھی
اک عہد ہے میری شُعلہ نما تقریروں میں، تحریروں میں

وہ دور تو ایسے دور نہ تھے، جو دور کہ ہم نے دیکھے ہیں
کب نوکِ سناں پہ سر دیکھے ، کب دیکھے بدن تھے تیروں میں؟

جب آپ بشر زندانی تھا، اب ذہنِ بشر زندانی ہے
جو جعفری تھے مردانِ وفا،وہ جکڑے گئے زنجیروں میں

Related posts

Leave a Comment