یعقوب پرواز ۔۔۔ رکھتے نہیں جو ناسخ و منسوخ کی خبر

رکھتے نہیں جو ناسخ و منسوخ کی خبر
ایسے مورخین کہاں کے ہیں معتبر

ملتا ہے یوں بھی کوششِ بے سود کا صلہ
ہر بار مجھ سے رہ گئی اک آنچ کی کسر

ڈرتا ہوں اس یقین پہ بجلی نہ گر پڑے
کوفے سے آ رہی ہے کوئی خیر کی خبر

ہنگامہ ہر کہیں ہے طلوع و غروب کا
کٹتی رہے گی زندگی کیا شام کیا سحر

کیوں بے خبر ہے عمرِ خضر کے مآل سے
کن واہموں میں غرق ہے اے عمرِ مختصر

ہر واہمے کو خانۂ دل سے نکال دے
سائے کی طرح ساتھ رہ اے عمرِ مختصر

ہر چند ہوں میں قریۂ گمنام کا مکیں
پہنچی مرے کلام کی شہرت نگر نگر

Related posts

Leave a Comment