لفظ خود نعت کے امکان میں آ جاتے ہیں
جب بھی سرکار مرے دھیان میں آ جاتے ہیں
ذکر ان کا ہو تو ہر سانس مہک جاتی ہے
پھول احساس کے گلدان میں آ جاتے ہیں
ہم تعارف کے بھی محتاج نہیں دنیا میں
ان کی نسبت ہی سے پہچان میں آ جاتے ہیں
آنکھ جب چومتی ہے لفظ تو میرے آقا
مسکراتے ہوئے قرآن میں آ جاتے ہیں
خواب میں بھی جو مدینے سے پلٹتا ہوں میں
چند آنسو مرے سامان میں آ جاتے ہیں
بات ناموسِ رسالت کی اگر آ جائے
ہم کفن باندھ کے میدان میں آ جاتے ہیں
آپ کی پیروی کرنے سے کھلا ہے مجھ پر
ضابطے جینے کے انسان میں آ جاتے ہیں