میں کیوں اُس کو فون کروں ! اُس کے بھی تو علم میں ہو گا کل شب موسم کی پہلی بارش تھی!
Read MoreMonth: 2019 اگست
میر تقی میر
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا عہد جوانی رو رو کاٹا پیری میں لیں آنکھیں موند یعنی رات بہت تھے جاگے صبح ہوئی آرام کیا ناحق ہم مجبوروں پر یہ تہمت ہے مختاری کی چاہتے ہیں سو آپ کریں ہیں، ہم کو عبث بدنام کیا سارے رند اوباش جہاں کے تجھ سے سجود میں رہتے ہیں بانکے ٹیڑھے ترچھے تیکھے سب کا تجھ کو امام کیا سرزد ہم سے بے ادبی تو وحشت میں بھی کم…
Read Moreتہِ سنگِ آسیہ ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر توصیف تبسم
عجیب حیرت کدہ ہے دنیا! زمیں اندھیرے میں تیرتی ہے تو کون اس کو نشان دیتا ہے منزلوں کے! کوئی تو ہے جو چمکتے سورج کی روشنی کو سفید رنگت سے، سات رنگوں میں ڈھالتا ہے یہ پیڑ ہونے کا خواب بھی تو عطا ہے اس کی، جو بیج کی آنکھ مردہ مٹی میں دیکھتی ہے! اسی کی نادیدہ انگلیاں ہیں جو پیہم امکان کے ورق پر، نئی لکیریں بنا رہی ہیں! سروں پہ یہ گنبدِ زبرجد، بچھا ہوا، زیرپا، زمرد کا فرشِ مخمل! زمین اور آسماں کے ان سبز…
Read Moreقاضی حبیب الرحمن
ہر آن پھیلتا جاتا ہے غم کا صحرا بھی بجھا سکا نہ مری پیاس ہفت دریا بھی عجب زمانوں کا درپیش ہے سفر کوئی کہ تھک کے بیٹھ گئی راہ میں تمنا بھی گزرتی جاتی ہے ہر سانس زندگی اپنی ٹھہر سکا کہیں دم بھر، ہوا کا جھونکا بھی ہزار بار، مری جاں! اسے غنیمت جان نگاہ بھر کو جو ہے فرصتِ تماشا بھی دوئی نہیں ہے محبت کے تجربے میں کوئی مری طلب ہے تری آنکھ سے ہویدا بھی اس اک امید پہ خود کو بھی تیاگ بیٹھے ہیں…
Read Moreغلام حسین ساجد
لپٹ رہی ہیں فصیل کی برجیوں سے اک شہر کی نگاہیں اور ایک دیوارِ آئنہ پر جھکا ہوا ہے چراغ میرا
Read Moreرشید قیصرانی
پڑھتا تھا میں نماز سمجھ کر اسے رشید پھر یوں ہوا کہ مجھ سے قضا ہو گیا وہ شخص
Read Moreپاداش ۔۔۔۔۔ شکیب جلالی
کبھی اس سبک رو ندی کے کنارے گئے ہی نہیں ہو تمہیں کیا خبر ہے وہاں ان گنت کھردرے پتھروں کو سجل پانیوں نے ملائم رسلیے، مدھر گیت گا کر امٹ چکنی گولائیوں کو ادا سونپ دی ہے وہ پتھر نہیں تھا جسے تم نے بے ڈول، ان گھڑ سمجھ کر پرانی چٹانوں سے ٹکرا کے توڑا اب اس کے سلگتے تراشے اگر پاؤں میں چبھ گئے ہیںتو کیوں چیختے ہو؟
Read Moreجعفر طاہر
کبھی آسماں، کبھی آستاں، کبھی بام و در پہ نظر کرو غمِ عشق تو غمِ عشق ہے، یونہی مر کے عمر بسر کرو یہ شبِ الم سپہ ستم حشم بلا یہ ہجومِ غم کبھی سوزِ دل سے بھی کام لو، کوئی دم تو رقصِ شرر کرو اُٹھو شب زدوں کو خبر کرو کہ نئی سحر کا سلام لیں وہ نئی سحر کا سلام لیں، اُٹھو شب زدوں کو خبر کرو زہے دستہ دستہ یہ داغِ دل ، زہے غنچہ غنچہ چراغِ دل ہے کھلا ہوا درِ باغِ دل کبھی اک…
Read Moreدرخت ۔۔۔۔ آفتاب اقبال شمیم
ابھی ابھی برف کی چڑیلیں ہری ہری مسکراہٹوں کو شگفتہ چہرے سے نوچ لیں گی ابھی ابھی باولے دنوں کی سیہ لٹکتی ہوئی زبانیں صرر صرر چاٹنے لگیں گی ترے بدن کو خزاں کا سفاک لکڑ ہارا ابھی ترا انگ انگ کاٹے گا، پھانسیاں سی تجھے بلندی سے پستیوں میں کڑک کڑک کھینچنے لگیں گی مگر معطر لہو برستا ہے جب فضا سے خنک خنک آگ جاگ اٹھتی ہے جب رگوں میں تو ایسے موسم میں تیرے زخموں سے پھوٹ آئیں گی عہدنامے کی آیتیں سی تو مسکرا کر محبتوں…
Read Moreمحبت اب نہیں ہو گی ….. منیر نیازی
ستا رے جو دمکتے ہیں کسی کی چشمِ حیراں میں ملا قا تیں جو ہو تی ہیں جمالِ ابر و باراں میں یہ نا آباد وقتوں میں دلِ نا شا د میں ہو گی محبت اب نہیں ہو گی یہ کچھ دن بعد میں ہو گی گزر جا ئیں گے جب یہ دن یہ اُن کی یا د میں ہو گی
Read More