جعفر طاہر

کبھی آسماں، کبھی آستاں، کبھی بام و در پہ نظر کرو غمِ عشق تو غمِ عشق ہے، یونہی مر کے عمر بسر کرو یہ شبِ الم سپہ ستم حشم بلا یہ ہجومِ غم کبھی سوزِ دل سے بھی کام لو، کوئی دم تو رقصِ شرر کرو اُٹھو شب زدوں کو خبر کرو کہ نئی سحر کا سلام لیں وہ نئی سحر کا سلام لیں، اُٹھو شب زدوں کو خبر کرو زہے دستہ دستہ یہ داغِ دل ، زہے غنچہ غنچہ چراغِ دل ہے کھلا ہوا درِ باغِ دل کبھی اک…

Read More