مانندِ گل ہیں میرے جگر میں چراغِ داغ پروانے دیکھتے ہیں تماشائے باغِ داغ مرگِ عدو سے آپ کے دل میں چھپا نہ ہو میرے جگر میں اب نہیں ملتا سراغِ داغ دل میں قمر کے جب سے ملی ہے اسے جگہ اس دن سے ہو گیا ہے فلک پر دماغِ داغ تاریکی لحد سے نہیں دل جلے کو خوف روشن رہے گا تا بہ قیامت چراغِ داغ مولا نے اپنے فضل و کرم سے بچا لیا رہتا وگرنہ ایک زمانے کو داغِ داغ
Read MoreMonth: 2019 اگست
اس کا دل تو اچھا دل تھا
ایک ہے ایسی لڑکی جس سے تم نے ہنس کر بات نہ کی کبھی نہ دیکھا اس کی آنکھوں میں چمکے کیسے موتی کبھی نہ سوچا تم سے ایسی باتیں وہ کیوں کہتی ہے کبھی نہ سمجھا ملتے ہو تو گھبرائی کیوں رہتی ہے کیسے اس رخسار کی رنگت سرسوں جیسی زرد ہوئی جب تک ملی نہیں تھی تم سے وہ ایسی تنہا تو نہ تھی مل کر آنکھ بہانے سے وہ کب تک آنسو روکے گی اس کے ہونٹوں کی لرزش بھی تم نے کبھی نہیں دیکھی کیوں ایسی…
Read Moreطفیل دارا
ہم وہی اور وہی قید کی دیواریں ہیں حسبِ معمول نگہبان بدل جاتے ہیں
Read Moreآفتاب اقبال شمیم
عشق میں یہ مجبوری تو ہو جاتی ہے دنیا غیر ضروری تو ہو جاتی ہے
Read Moreشکیب جلالی
خزاں کے چاند نے پوچھا یہ جھک کے کھڑکی میں کبھی چراغ بھی چلتا ہے اس حویلی میں یہ آدمی ہیں کہ سائے ہیں آدمیت کے گزر ہوا ہے مرا کس اجاڑ بستی میں جھکی چٹان، پھسلتی گرفت، جھولتا جسم میں اب گرا ہی گرا تنگ و تار گھاٹی میں زمانے بھر سے نرالی ہے آپ کی منطق ندی کو پار کیا کس نے اُلٹی کشتی میں جلائے کیوں اگر اتنے ہی قیمتی تھے خطوط کریدتے ہو عبث راکھ اب انگیٹھی میں عجب نہیں جو اُگیں یاں درخت پانی…
Read Moreمیرے بیٹے!….. عابد سیال
میرے بیٹے! دیر ذرا کر دی آنے میں ہم دو پنچھی تنہائی کی شاخ پہ بیٹھے تیری باتیں کرتے تھے دیر ذرا کر دی آنے میں آدھی سے کچھ اوپر گزری آگے ہے ڈھلوان میرے بیٹے! صحن میں آ آ، اِک دوجے کے پیچھے بھاگیں وقت کے پہیے کو چکر دیں چلیں کچھ ایسی چال ایک اک لمحے کے اندر جئیں ہزاروں سال
Read Moreحامد یزدانی
روشنی تیری تھی جس نے رنگ سے چھانا مجھے ورنہ کب قوسِ قزح کے بس میں تھا پانا مجھے میں تلاوت کر رہا ہوں رحلِ نسیاں پر تمہیں تُم بھی تسبیحِ فراموشی پہ دہرانا مجھے عہدِ رفتہ کے شکستہ عکس کی تکرار ہوں تُم سمجھ بیٹھے ہو کوئی آئنہ خانہ مجھے کھولتا ہوں شب کی جب کھڑکی تو نیلے صحن میں چاند اک رکھا ہوا ملتا ہے ، روزانہ مجھے تیری کڑواہٹ ہوں حامدؔ اور تِرے لہجے میں ہوں اے مِرے شیریں سخن! تو ہی نہ پہچانا مجھے
Read Moreخالد علیم
ایک تُو تھا اور اِک منظر تھا سطحِ آب کا عکسِ گل سے جل رہا تھا آئنہ تالاب کا
Read Moreمکڑی کا گھر….. علامہ طالب جوہری
مکڑی کا گھر( یعنی جالا) دنیا کا کمزور ترین اور بودا گھر ہے اُنگلی کی ہلکی جُنبش سے اُس کے تار و پود بکھر کر کھو جاتے ہیں بچوں کی ننھی پھونکوں سے اُڑ جاتا ہے اتنا بے توقیر ہے وہ چشمِ فلک نے یہ بھی دیکھا ہجرت کی شب غارِ ثور کے رحمت خیز دھانے پر دشمن اور نبی کے بیچ میں ایک سپر تھا دنیا کے ہر طاقت ور سے طاقت ور تھا
Read Moreفراق گورکھپوری
! ترا وصال بڑی چیز ہے، مگر اے دوست وصال کو مری دنیائے آرزو نہ بنا
Read More