میرے بیٹے!….. عابد سیال

میرے بیٹے! دیر ذرا کر دی آنے میں ہم دو پنچھی تنہائی کی شاخ پہ بیٹھے تیری باتیں کرتے تھے دیر ذرا کر دی آنے میں آدھی سے کچھ اوپر گزری آگے ہے ڈھلوان میرے بیٹے! صحن میں آ آ، اِک دوجے کے پیچھے بھاگیں وقت کے پہیے کو چکر دیں چلیں کچھ ایسی چال ایک اک لمحے کے اندر جئیں ہزاروں سال

Read More