شاعر علی شاعر ۔۔۔ دو غزلیں

ہم ذرا دیر ہی رونے سے بہل جاتے ہیں اشک پلکوں میں پرونے سے بہل جاتے ہیں ہم سے خاموش صفت لوگ بھی ہوتے ہیں عجب اِک دلاسے کے کھلونے سے بہل جاتے ہیں کتنے محرومِ تمنا ہیں غریبوں کے عیال جو کہ خواہش کے بچھونے سے بہل جاتے ہیں اپنی قسمت میں کہاں بارشِ نکہت، ہم تو ہاتھ بوندوں میں بھگونے سے بہل جاتے ہیں کون ہوتے ہیں جو فرصت سے سنورتے ہوں گے ہم فقط چہرے کو دھونے سے بہل جاتے ہیں ہم نے کُرتے پہ بٹن ٹانکنے…

Read More

اقبال سروبہ ۔۔۔ سلام یا حسین

نام میرے لب پہ آیا جس گھڑی شبیر کا گوشہ گوشہ ہو گیا روشن دلِ دلگیر کا گل ہوئیں باطل کی شمعیں جل اٹھی قندیلِ حق یوں ہوا شہرہ جہاں میں نعرہ تکبیر کا یوں بہتر تن سروں پر باندھ کر نکلے کفن پانی پانی ہو گیا خونِ جگر شمشیر کا اے حسین ابنِ علی تیری شجاعت کو سلام تیرا خوں غازہ بنا اسلام کی توقیر کا آج بھی نادم ہے زنداں عابدِ بیمار سے حلقہ حلقہ رو رہا ہے آج بھی زنجیر کا جب سے رنگیں ہو گئی آلِ…

Read More

نوید مرزا ۔۔۔ دو غزلیں

خاک کو عرش تو قطرے کو گہر کرتی ہے یہ کرشمہ بھی فقط اُس کی نظر کرتی ہے میں تو صدیوں کی مسافت سے پلٹ آتا ہوں میرے پیچھے تری آواز سفر کرتی ہے سانس کی لَے ابھی کچھ اور بھی مدّھم ہو گی لمحہ لمحہ یہ مجھے خاک بسر کرتی ہے کون اس دل میں اُترتا ہے گلابوں کی طرح کس کی خوشبو مری سانسوں پہ اثر کرتی ہے گردش وقت سنبھالے ہوئے پھرتی ہے مجھے وار دشمن کی طرح شام و سحر کرتی ہے اپنی ہی خاک سے…

Read More

The Death of the Hired Man by Robert Frost

MARY sat musing on the lamp-flame at the table Waiting for Warren. When she heard his step She ran on tip-toe down the darkened passage To meet him in the doorway with the news And put him on his guard. “Silas is back She pushed him outward with her through the door And shut it after her. “Be kind,” she said She took the market things from Warren’s arms And set them on the porch, then drew him down To sit beside her on the wooden steps “When was I…

Read More

اقبال سروبہ ۔۔۔ ملی نغمہ

مرے وطن کے عظیم لوگو مرے وطن کا خیال رکھنا اسی کے دم سے ہی رونقیں ہیں یہ رونقیں تم بحال رکھنا تمھاری آنکھیں رہیں سلامت کوئی بھی منظر بکھر نہ جائے کسی بھی لمحے وطن کی مورت تمھارے دل سے اتر نہ جائے جو ہو سکے تو ہمیشہ قائم وطن کا حسن و جمال رکھنا وطن کی جانب کوئی بھی میلی نظر سے دیکھے قدم بڑھانا وہ پھر سے ہمت نہ کر سکے گا اسے تم ایسا سبق سکھانا تمہیں جو سونپی گئی امانت اسے سدا تم سنبھال رکھنا…

Read More

محمد نوید مرزا ۔۔۔ اُسے کوئی سزا سی ہے

اُسے کوئی سزا سی ہے زمیں صدیوں کی پیاسی ہے میں باہر سے چمکتا ہوں مرے اندر اُداسی ہے نئے انسان کی دنیا پرانی اک کتھا سی ہے سفر جاری ہے صدیوں کا یہ دُنیا تو ذرا سی ہے مقابل آئنہ رکھنا محبت خود شناسی ہے سفر بے سمت کرتے ہو مسلسل بدحواسی ہے دکھوں سے چور اک لڑکی زمانے سے خفا سی ہے بغاوت کر نہیں سکتی کسی مندر کی داسی ہے خزاں آثار منظر ہیں رُتوں کی بے لباسی ہے

Read More

آفتاب خان ۔۔۔ دو غزلیں

اپنی ضرورتوں سے پریشان بھی نہیں کہنے کو زندگی مری آسان بھی نہیں دیوانہ بن کے شہر میں کیوں گھومتا پھروں ایسا ابھی میں چاک گریبان بھی نہیں کردار قتل کرکے کہانی لپیٹیے اب اس زمیں پہ زیست کے امکان بھی نہیں دکھ سکھ میں سب شریک تھے اِک وہ بھی دور تھا کب صحن وہ رہے ہیں ، وہ دالان بھی نہیں جیسا تھا اُس کا ظرف وہ اُس نے دکھا دیا مَیں اُس کی بے وفائی پہ حیران بھی نہیں کیوں کر میں تیرے دستِ حنائی کو تھام…

Read More

حمد باری تعالیٰ ۔۔۔ سید ریاض حسین زیدی

مصیبت کو جب مشکلوں سے گزارا فقط کام آیا خُدا کا سہارا سفینہ جو منجدھار میں ڈولتا تھا اُسی سے ملا ، عافیت کا کنارا یقینِ مکمل ہو ، وہ راہ بر ہے کبھی کارواں پر نہ آئے خسارا ہوں ایثار پیشہ ، سخاوت رَوِش ہو خزانہ وہ دے گا جہانوں کا سارا دلِ مردِ مومن میں وہ جاگزیں ہے ضمیرِ شرافت ہو قائم خُدارا کبھی رُخ نہ موڑیں رُخِ مصطفیٰ سے یہ حُکمِ خدا کا ہے واضح اشارا نہ غیرِ خُدا سے ہمارا ہو ناتہ نہیں شرک ہرگز عقیدہ…

Read More

اقبال سروبہ ۔۔۔ کسی کے ہونٹوں پہ پیاس دیکھی کسی کے ہاتھوں میں جام دیکھا

کسی کے ہونٹوں پہ پیاس دیکھی کسی کے ہاتھوں میں جام دیکھا بس اپنی دھرتی پہ ہم نے برسوں یہی فسردہ نظام دیکھا محبتوں کا رواج دیکھا نہ چاہتوں کا سماج دیکھا خلوص و مہر و وفا کا پیکر کوئی نہ ہم نے امام دیکھا یہاں امیر و وزیر دیکھے سبھی صغیر و کبیر دیکھے اَنا کا جو بھی اسیر دیکھا وہ خواہشوں کا غلام دیکھا بغیر محنت کے پاؤ عزت کہ یہ اصولِ جہاں نہیں ہے یہاں تو جس نے بھی کی ریاضیت اُسی کا اُونچا مقام دیکھا وہ…

Read More