کب اپنے ہونے کا اظہار کرنے آتی ہے
یہ آگ مجھ کو نمودار کرنے آتی ہے
میں دن میں خواب بناتا ہوں رنگ رنگ کے خواب
مگر یہ رات انہیں مسمار کرنے آتی ہے
اندھیرا جاتا ہے جب بھی الٹ پلٹ کے مجھے
تو روشنی مجھے ہموار کرنے آتی ہے
ہوائے کوچہِ دنیا ۔۔میں جانتا ہوں تجھے
تو جب بھی آتی ہے بیمار کرنے آتی ہے
جو دل سے ہوتی ہوی آ رہی ہے میری طرف
یہ لہر مجھ کو خبردار کرنے آتی ہے
Related posts
-
آصف ثاقب ۔۔۔ ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے (خالد احمد کے نام)
ملیں گے لوگ کہاں سے وہ پوچھنے والے گزر گئے ہیں جہاں سے وہ پوچھنے والے... -
شبہ طراز ۔۔۔ تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا
تُوہے تو مِرے ہونے کا امکان بھی ہو گا اور مرحلۂ شوق یہ آسان بھی ہو... -
سعداللہ شاہ ۔۔۔ کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ
کوئی دعا سلام تو رکھتے بڑوں کے ساتھ تم نے تو بدمزاجی میں ہر بازی ہار...