شاعر علی شاعر ۔۔۔ اظہارِ ذات کی شاعرہ :صائمہ اسحاق

اظہارِ ذات کی شاعرہ…صائمہؔ اسحاق یہ حقیقت ہے کہ ہر شاعر اپنے مطالعے کی بنیاد پر اپنے شعری سفرکو آگے بڑھاتا ہے۔ اِس سفر میں جو اُسے تلخ و شیریں تجربات اور عمیق مشاہدات ہوتے ہیں وہ اپنی شاعری کا حصہ بناتا ہے۔ یہ شاعر پر منحصر ہے کہ وہ کس فن کاری، چابک دستی اور ہنرمندی سے کارِ شاعری کو انجام دیتا ہے۔ صائمہ اسحاق ایک وسیع المطالعہ شخصیت ہیں۔ ہر شاعر اپنے مستند پیش روئوں سے کسی نہ کسی سطح ُپر متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اسلاف…

Read More

ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ رباعیات

مرنا ہے تو بے موت نہ مرنا بابا دم سادھ کے اس پُل سے گزرنا بابا سنتے ہیں کہ ہے موت سفر کا وقفہ اس پار ذرا بچ کے اترنا بابا ۔۔۔ موتی نہ تھے دریا میں تو ہم کیا کرتے آنسو ہی نہیں آنکھ میں غم کیا کرتے ہاتھ آوے کھوکھلے لفظوں کے صدف گہرائی کی رُوداد رقم کیا کرتے ۔۔۔ تقدیر پہ الزام نہیں دھر سکتے خاکے میں سیہ رنگ نہیں بھر سکتے ہر لوح پہ تحریر کہ جینا ہے حرام آواز لگا دو کہ نہیں مر سکتے…

Read More

ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ صور اسرافیل

اب تو بستر کو جلدی سے تہہ کر چکو لقمہ ہاتھوں میں ہے تو اسے پھینک دو اپنے بچوں کی جانب سے منھ پھیر لو اس گھڑی بیویوں کی نہ پروا کرو راہ میں دوستوں کی نظر سے بچو اس سے پہلے کہ تعمیل میں دیر ہو سائرن بج رہا ہے ۔ چلو دوستو!

Read More

ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ دوسری جلاوطنی

جب گیہوں کا دانا جنس کا سمبل تھا، اس کو چکھنے کی خاطر، میں جنت کو ٹھکرا آیا تھا۔ اب گیہوں کا دانہ، بھوک کا سمبل ہے ۔ جس کو پانے کی خاطر، میں اپنی جنت سے باہر ہوں !

Read More

ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ مشرقی چیخیں

عرفی، مرا چہیتا چالیس دن کا بیٹا، آغوش میں ہے میری۔ آنکھیں گھما گھما کر، لاتیں چلا چلا کر جذبے ابھارتا ہے ۔ ہنس کر، ہمک ہمک کر کلکار مارتا ہے ۔ لیکن ذرا سنو تو! کلکار کے عقب سے یہ کون چیختا ہے ۔ عصّو ، مری نہایت خدمت گار بیوی، میں جس کی ہر ادا پر، دل سے فریفتہ ہوں ، عرصے کے بعد، گھر کے جنجال سے بچا کر تھوڑا سا وقت، میرے بستر پہ آ گئی ہے ، سرگوشیوں میں ، پچھلے بارہ برس میں پل…

Read More

ڈاکٹر مظفر حنفی : جھولنا حاتم کے سر کا۔۔۔

اور حاتم طائی نے جب، اسم اعظم پڑ ھ کے ، ان پر دم کیا۔ پیڑ پر لٹکے ہوئے سر، گر پڑے تالاب میں ، اپنے جسموں سے گلے مل کر، نہایت خوش ہوا پریوں کا غول۔ مہ لقاؤں میں جو سب سے خوب تھی، شکریے کے طور پر حاتم سے ہم بستر ہوئی۔ یہ بدن ہی سے بدن کا تھا ملاپ، جسم اور سر کا نہیں ۔ اس واسطے ، اسم اعظم کا اثر جاتا رہا، تب سے ، حاتم طائی کا سر، جھُولتا ہے پیڑ پر۔ اور، دھڑ…

Read More

ڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ رِستا ہوا بوسہ

میں نے اس کے تھر تھراتے ہونٹ پر، کچھ اس طرح آہستگی سے ، رکھ دیے تھے ہونٹ اپنے ، جیسے چوڑی پر کوئی چوڑی بٹھائے ۔ ذہن میں ہلکی سی شیرینی کا خوش کن ذائقہ ہے ۔ سانس میں خوشبو گھلی ہے ، شہد میں دوبی ہوئی چمپا کی پنکھڑیوں کا عالم، پھر مرے احساس میں کیوں …….. کانچ کا ٹکڑا سا چبھ کر رہ گیا ہے ، میرے ہونٹوں پر، یہ سُرخی کس لیے ہے ؟!

Read More