خود تمہیں چاکِ گریباں کا شعور آ جائے گا تم وہاں تک آ تو جاؤ ہم جہاں تک آ گئے
Read MoreTag: شاعر
قابل اجمیری
آج قابلؔ میکدے میں انقلاب آنے کو ہے اہلِ دل اندیشۂ سود و زیاں تک آ گئے
Read Moreقابل اجمیری
ٹھنڈے پڑے ہیں انجمنِ رنگ کے چراغ اک نغمۂ بہار بطرزِ فغاں سہی
Read Moreقابل اجمیری
جلوہ گاہِ یار سے بھی تشنہ کام آئے ہیں لوگ جانے امیدیں زیادہ ہیں کہ جلوے کم رہے
Read Moreقابل اجمیری
رخصتِ دوست پہ قابلؔ دلِ مایوس کو دیکھ اک سفینہ ہے کہ ساحل سے جدا ہوتا ہے
Read Moreقابل اجمیری
گرتے سنبھلتے جھومتے دارورسن کو چومتے اہلِ جنوں تیرے حضور آ ہی گئے کشاں کشاں
Read Moreقابل اجمیری
آؤ اب ایک نئے دور کا آغاز کریں عہدِ رفتہ کی کوئی بات نہیں یاد مجھے
Read Moreعالم نظامی
جو مجھے جیسا سمجھتا ہے سمجھنے دیجے اپنے بارے میں کہاں تک میں صفائی دوں گا
Read Moreشاعر علی شاعر ۔۔۔ اظہارِ ذات کی شاعرہ :صائمہ اسحاق
اظہارِ ذات کی شاعرہ…صائمہؔ اسحاق یہ حقیقت ہے کہ ہر شاعر اپنے مطالعے کی بنیاد پر اپنے شعری سفرکو آگے بڑھاتا ہے۔ اِس سفر میں جو اُسے تلخ و شیریں تجربات اور عمیق مشاہدات ہوتے ہیں وہ اپنی شاعری کا حصہ بناتا ہے۔ یہ شاعر پر منحصر ہے کہ وہ کس فن کاری، چابک دستی اور ہنرمندی سے کارِ شاعری کو انجام دیتا ہے۔ صائمہ اسحاق ایک وسیع المطالعہ شخصیت ہیں۔ ہر شاعر اپنے مستند پیش روئوں سے کسی نہ کسی سطح ُپر متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ اسلاف…
Read Moreڈاکٹر مظفر حنفی ۔۔۔ رباعیات
مرنا ہے تو بے موت نہ مرنا بابا دم سادھ کے اس پُل سے گزرنا بابا سنتے ہیں کہ ہے موت سفر کا وقفہ اس پار ذرا بچ کے اترنا بابا ۔۔۔ موتی نہ تھے دریا میں تو ہم کیا کرتے آنسو ہی نہیں آنکھ میں غم کیا کرتے ہاتھ آوے کھوکھلے لفظوں کے صدف گہرائی کی رُوداد رقم کیا کرتے ۔۔۔ تقدیر پہ الزام نہیں دھر سکتے خاکے میں سیہ رنگ نہیں بھر سکتے ہر لوح پہ تحریر کہ جینا ہے حرام آواز لگا دو کہ نہیں مر سکتے…
Read More