فیض احمد فیض … وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں

وہی ہیں دل کے قرائن تمام کہتے ہیں وہ اک خلش کہ جسے تیرا نام کہتے ہیں تم آ رہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ دل کی کشید گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں فقیہِ شہر سے مے کا جواز کیا پوچھیں کہ چاندنی کو بھی حضرت حرام کہتے ہیں نوائے مرغ کو کہتے ہیں اب…

Read More

علی فیضان جعفری ۔۔۔ خاص یہ کرب جو عطا ہے مجھے

خاص یہ کرب جو عطا ہے مجھے کسی درویش کی دعا ہے مجھے اب نہیں یاد کب ہنسا تھا میں اور وہ دیکھ کر ہنسا ہے مجھے دل تو پتھر ہوا تھا مدت سے جانے اِس بار کیا ہوا ہے مجھے کتنے بے باک ہو گئے سب ہی آئنہ گھورنے لگا ہے مجھے

Read More