اسی خاطر تو قتلِ عاشقاں سے منع کرتے تھے
اکیلے پھر رہے ہو یوسفِ بے کارواں ہو کر
Related posts
-
نوشاد منصف
ثبوت خود یہ فراہم کرے گا وقت کبھی یقین کس نے کیا، کس نے بد گمانی... -
-
سید آلِ احمد
صبحِ جاں کی شبنم ہو ، دُھوپ ہو بدن کی تم سچ بتاؤ یہ جملے‘ کس...