ابوطالب انیم ۔۔۔۔۔۔۔ رہے گا کب تک یہ رقص بے جان پتھروں پر مارچ 11, 2021 نويد صادق رہے گا کب تک یہ رقص بے جان پتھروں پر کوئی گرائے عمود حیرت کے دائروں پر مرے لیے عرش پر کوئی جال بن رہا ہے بہت سی آنکھیں لگی ہوئی ہیں مرے پروں پر کھلی ہوئی کھڑکیوں سے رستے لٹک رہے تھے ہمارے پہرے کہ بس جمے رہ گئے دروں پر ابھی تو پایاب ہے تمھارا چناب پانی سو پھر رہے ہیں اٹھا کے ہم کشتیاں سروں پر گذر چکے ہیں ہزار ہا قافلے یہاں سے سو دیکھیے کیا، ہے گرد ہی گرد منظروں پر انیم تہذیب گنگ غاروں سے کیسے نکلے یقین رکھتے ہیں دشت والے ابھی گھروں پر