ایمان قیصرانی ۔۔۔ مُندی آنکھوں سے ہر پل جاگتا ہے

مُندی آنکھوں سے ہر پل جاگتا ہے
کوئ مجھ میں مسلسل جاگتا ہے

اُدھرسگریٹ دھواں ہونے لگا ہے 
اِدھر آنکھوں میں کاجل جاگتا ہے

کوئ پنکھے سے لٹکا ہے جنوں میں
کہیں سیجوں پہ صندل جاگتا ہے 

ابھی دم سادھ کےچپ چاپ بیٹھو
ابھی وحشت کا جنگل جاگتا ہے 

میں بچھڑی کونج ہوں میری بدولت
کبھی روہی، کبھی تھل جاگتا ہے 

تہجد میں دعا کے پھول کاڑھے
مری امی کا آنچل جاگتا ہے 

یہ دنیا جس گھڑی سوتی ہے ایماں
مرے اندر وہ سوجھل جاگتا ہے

Related posts

Leave a Comment