عزیز عادل ۔۔۔ دو غزلیں

اک آوارہ ہوک سناٹے کی کوک میرا جسم نہ کاٹ مجھ میں پلتی بھوک دریا دریا جھوم آئینے پر تھوک میرا عشق مجاز تیرا حسن سلوک تو منزل کی چھاپ میں رستہ متروک عادل کر آزاد دل میرا مملوک ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رنگ ہے روشنی ہے تو ہے ابھی ہر خوشی میرے روبرو ہے ابھی میری آنکھوں کی سبز کھیتی میں اک ترے خواب کی نمو ہے ابھی میں تجھے سوچنے سے قاصر ہوں میں تجھے دیکھتا ہوں، تو ہے ابھی ساغر و مینا ہیں بہم لیکن تیرا ہونا مجھے سبو ہے…

Read More

راحت سرحدی ۔۔۔ تا کوئی سن نہ سکے منت و زاری اُس کی

تا کوئی سن نہ سکے منت و زاری اُس کی میں نے آنے ہی نہیں دی کبھی باری اُس کی داؤ جب آنکھ کا لگتا ہے اُلٹ کر پتے بازیاں ہار کے اٹھتے ہیں جواری اُس کی پھول جھڑتے تو کبھی گرتے ستارے موتی گفتگو بڑھ کے تھی ہونٹوں سے بھی پیاری اُس کی بات کی اور نہ وہ بہتی ہوئی آنکھیں دیکھیں ان سنی کر کے سنی گریہ و زاری اُس کی رات جو آگ مرے دل میں لگی صبح کے وقت عرش پر دیکھ ذرا کار گزاری اُس…

Read More

علی حسین عابدی ۔۔۔ جب نظر اُس کے رُخ پہ ڈالتا ہوں

جب نظر اُس کے رُخ پہ ڈالتا ہوں زخم ہر روز ایک پالتا ہوں پھر نیا روپ لے کے آتی ہیں دل سے یادوں کو جب نکالتا ہوں وار جس وقت بھی ہوا مجھ پر اُس کا الزام خود پہ ڈالتا ہوں پاؤں اُٹھتے ہیں اس گلی کی طرف کس مشقت سے خود کو ٹالتا ہوں عابدی مجھ سے شاعری ہے بعید میں فقط لفظ کو اجالتا ہوں

Read More

دانش عزیز ۔۔۔ ہَم نے کَب رَونقِ بازار سے حِصَّہ مانگا

ہَم نے کَب رَونقِ بازار سے حِصَّہ مانگا دوسری سَمت نِکلنے کو ہے رَستہ مانگا چَھاؤں مانگی ہے دَرختوں کی ، نہ باد و باراں جَب بھی مانگا تِری دیوار کا سایہ مانگا صحنِ دَربار میں گنبد سے پَرندے اُترے بانجھ عورت نے جو روتے ہوئے بچہ مانگا اِک قیامت تھی قیامَت کی گھڑی سے پہلے ایک والد نے جو اولاد سے قَرضہ مانگا روزِ تقسیم سبھی مانگ رہے تھے آنکھیں میں نے پَہچان کی خاطر کو تھا چِہرہ مانگا دِل تو کیا گھَر سے نِکلنے کو تِری یادوں نے…

Read More