سید آل احمد ۔۔۔

سکوں ہوا نہ میسر ہمیں فرار سے بھی ملے ہیں زخم ترے قرب کی بہار سے بھی متاعِ فقر بھی آئی نہ دستِ عجز کے ہاتھ گریز پا ہی رہا دولتِ وقار سے بھی ہم اہل دل ہی نہ سمجھے وفا کے منصب کو ہوئی ہے ہم کو ندامت ستم شعار سے بھی لہو ہے قلب ترے تمکنت کے لہجے سے عرق عرق ہے جبیں حرفِ انکسار سے بھی چراغِ ظلمتِ شب کی مثال ہے ہر سوچ ہمیں تو کچھ نہ ملا صبحِ انتظار سے بھی بجھا نہ شعلہ کوئی…

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔۔ صبح کو آئے ہو نکلے شام کے

صبح کو آئے ہو نکلے شام کے جاؤ بھی اب تم مرے کس کام کے ہاتھا پائی سے یہی مطلب بھی تھا کوئی منہ چومے کلائی تھام کے تم اگر چاہو تو کچھ مشکل نہیں ڈھنگ سو ہیں نامہ و پیغام کے چھیڑ واعظ ہر گھڑی اچھی نہیں رند بھی ہیں ایک اپنے نام کے قہر ڈھائے گی اسیروں کی تڑپ اور بھی الجھیں گے حلقے دام کے محتسب چن لینے دے اِک اِک مجھے دل کے ٹکڑے ہیں یہ ٹکڑے جام کے لاکھوں دھڑکے ابتدائے عشق میں دھیان ہیں…

Read More

مرزا غالب ۔۔۔ جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا

جنوں گرم انتظار و نالہ بیتابی کمند آیا سویدا تا بلب زنجیر سے دودِ سپند آیا مہِ اختر فشاں کی بہرِ استقبال آنکھوں سے تماشا کشورِ آئینہ میں آئینہ بند آیا تغافل، بد گمانی، بلکہ میری سخت جانی ہے نگاہِ بے حجابِ ناز کو بیمِ گزند آیا فضائے خندۂ گُل تنگ و ذوقِ عیش بے پروا فراغت گاہِ آغوشِ وداعِ دل پسند آیا عدم ہے خیر خواہِ جلوہ کو زندانِ بے تابی خرامِ ناز برقِ خرمنِ سعیِ پسند آیا جراحت تحفہ، الماس ارمغاں، داغِ جگر ہدیہ مبارک باد اسد، غمخوارِ…

Read More

میر تقی میر … بے طاقتی نے دل کی گرفتار کر دیا

بے طاقتی نے دل کی گرفتار کر دیا اندوہ و دردِ عشق نے بیمار کر دیا دروازے پر کھڑا ہوں کئی دن سے یار کے حیرت نے حسن کی مجھے دیوار کر دیا سائے کو اس کے دیکھ کے وحشت بلا ہوئی دیوانہ مجھ کو جیسے پریدار کر دیا نسبت ہوئی گناہوں کی از بس مری طرف بے جرم ان نے مجھ کو گنہگار کر دیا دن رات اس کو ڈھونڈے ہے دل شوق نے مجھے نایاب کس گہر کا طلبگار کر دیا دور اس سے زار زار جو روتا…

Read More

محمد علوی ۔۔۔ سفر میں سوچتے رہتے ہیں چھاؤں آئے کہیں

سفر میں سوچتے رہتے ہیں چھاؤں آئے کہیں یہ دھوپ سارا سمندر ہی پی نہ جائے کہیں میں خود کو مرتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہوں یہ ڈر بھی ہے کہ مری آنکھ کھل نہ جائے کہیں ہوا کا شور ہے, بادل ہیں اور کچھ بھی نہیں جہاز ٹوٹ ہی جائے زمیں دکھائے کہیں چلا تو ہوں مگر اس بار بھی یہ دھڑکا ہے یہ راستہ بھی مجھے پھر یہیں نہ لائے کہیں خموش رہنا تمہارا برا نہ تھا علوی! بھلا دیا تمہیں سب نے نہ یاد آئے کہیں

Read More

حفیظ جونپوری ۔۔۔ سُن کے میرے عشق کی روداد کو  

سُن کے میرے عشق کی روداد کو لوگ بھولے قیس کو فرہاد کو اے نگاہِ یاس! ہو تیرا برا تو نے تڑپا ہی دیا جلاد کو بعد میرے اٹھ گئی قدرِ ستم اب ترستے ہیں حسیں بیداد کو اک ذرا جھوٹی تسلی ہی سہی کچھ تو سمجھا دو دلِ ناشاد کو ہائے یہ دردِ جگر کس سے کہوں کون سنتا ہے مری فریاد کو جائیں گے دنیا سے سب کچھ چھوڑ کر ہاں مگر لے کر کسی کی یاد کو اب مجھے مانیں نہ مانیں اے حفیظ مانتے ہیں سب…

Read More