سید آل احمد ۔۔۔ یاد آؤں گا اُسے‘ آ کے منائے گا مجھے

یاد آؤں گا اُسے‘ آ کے منائے گا مجھے اور پھر ترکِ تعلق سے ڈرائے گا مجھے آپ مسمار کرے گا وہ گھروندے اپنے اور پھر خواب سہانے بھی دکھائے گا مجھے مجھ کو سورج کی تمازت میں کرے گا تحلیل اور مٹی سے کئی بار اُگائے گا مجھے اپنی خوشبو سے وہ مانگے گا حیا کی چادر زیبِ قرطاسِ بدن جب بھی بنائے گا مجھے ربِ ایقان و عطا! عمر کے اس موڑ پہ کیا راستے کرب کے ہموار دکھائے گا مجھے میں کڑی دھوپ کا سایہ ہوں کڑے…

Read More

ممتاز اطہر … سفر کی دھوپ میں آگے ، سراب سا کچھ ہے

سفر کی دھوپ میں آگے ، سراب سا کچھ ہے چھلک پڑا ہے جو آنکھوں سے ، خواب سا کچھ ہے اسی کو علم ہے اس رات کی طوالت کا وہ جس کے سینے میں اک آفتاب سا کچھ ہے یہ جس مقام پہ لائی ہیں گردشیں ہم کو یہاں قیام تو شاید عذاب سا کچھ ہے میں خود کو ٹھیک سے ، اک بار پھر بناٶں گا میں جانتا ہوں کہ مجھ میں خراب سا کچھ ہے بنا رہا ہے تصاویر سی وہ باتوں کی سو گفتگو میں وہی…

Read More