ممتاز اطہر … سفر کی دھوپ میں آگے ، سراب سا کچھ ہے

سفر کی دھوپ میں آگے ، سراب سا کچھ ہے چھلک پڑا ہے جو آنکھوں سے ، خواب سا کچھ ہے اسی کو علم ہے اس رات کی طوالت کا وہ جس کے سینے میں اک آفتاب سا کچھ ہے یہ جس مقام پہ لائی ہیں گردشیں ہم کو یہاں قیام تو شاید عذاب سا کچھ ہے میں خود کو ٹھیک سے ، اک بار پھر بناٶں گا میں جانتا ہوں کہ مجھ میں خراب سا کچھ ہے بنا رہا ہے تصاویر سی وہ باتوں کی سو گفتگو میں وہی…

Read More