اُس کا ہر انداز سجیلا بانکا تھا کچھ تو بتاؤ وہ خوش پوش کہاں کا تھا
Read MoreTag: علامہ طالب جوہری
علامہ طالب جوہری
ڈھل گیا دن اور لمبے ہو گئے پیڑوں کے سائے تک رہا ہے کب سے تیری راہ گاڑی بان،جا
Read Moreعلامہ طالب جوہری
میرا آنسو تیری آنکھ سے ٹپکا ہے جوگی رستہ بھول گیا تھا ڈیرے کا
Read Moreعلامہ طالب جوہری
کنارِ نہر، بنفشے کی جھاڑیوں کے قریب وہ سوگوار کھڑی تھی اک اجنبی کے لیے
Read Moreتجدید… علامہ طالب جوہری
تجدید ….. اُس کے شہر کی ساری گلیاں، ساری سڑکیں نیند میں ڈوبی برف کی موٹی چادر اوڑھے اُونگھ رہی تھیں بوڑھے چرچ کی نا آسودہ، پُراسرار عمارت کہر میں لپٹی صدیوں کے اوہام سجائے ہر آہٹ پر کان لگائے جاگ رہی تھی اور مَیں آتش دان کے آگے کرسی رکھ کر شام سے بیٹھا سوچ رہا تھا ساری یادیں، سارے آنسو ساری ہجر زدہ رومانی نظمیں آتش دان کے انگاروں پر پھینک کے گھر واپس جاؤں گا
Read Moreمکڑی کا گھر….. علامہ طالب جوہری
مکڑی کا گھر( یعنی جالا) دنیا کا کمزور ترین اور بودا گھر ہے اُنگلی کی ہلکی جُنبش سے اُس کے تار و پود بکھر کر کھو جاتے ہیں بچوں کی ننھی پھونکوں سے اُڑ جاتا ہے اتنا بے توقیر ہے وہ چشمِ فلک نے یہ بھی دیکھا ہجرت کی شب غارِ ثور کے رحمت خیز دھانے پر دشمن اور نبی کے بیچ میں ایک سپر تھا دنیا کے ہر طاقت ور سے طاقت ور تھا
Read More