دانش عزیز ۔۔۔ مرا نام لو کبھی

اُس نے کہا!کہ عشق کی تعریف توکرو!!
میں نے کہا! کہ خیر ہے یہ کیا ہوا تمہیں؟
اُس نے کہا! بتاؤ نا ہوتا ہے کس طرح؟
میں نے کہا! یہ آسماں والے کی دَین ہے!!
اُس نے کہا!کہ کوئی تو نکتہ بیان ہو!!
میں نے کہا! کہ جب کوئی سَب سے حسیں لگے!!
اُس نے کہا!کہ عشق کو لازم ہے ِاک حسیں؟
میں نے کہا! نہیں نہیں! یہ لازمی نہیں!!
اُس نے کہا!نشانی کوئی اور بھی بتا؟
میں نے کہا!کہ چار سو وہ ہی دِکھائی دِے!!
اُس نے کہا!کہ مان لو آنکھیں ہی گَر نہیں؟
میں نے کہا! کہ ظاہری بینائی کچھ نہیں!
اُس نے کہا!کہ پھر اُسے دیکھو گے کس طرح؟
میں نے کہا!کہ دِل ہی سبھی کچھ دِکھائے گا!!
اُس نے کہا!یہ عشق زَمینی عمل نہیں؟
میں نے کہا!یہ فیصلہ کرتا ہے خود خد!!
اُس نے کہا! بتا ؤ تمھیں کس سے عشق ہے؟
میں نے کہا! یہ بات بتاتے نہیں کبھی!!
اُس نے کہا!کہ میرا یہاں اِختلاف ہے!!
میں نے کہا!بتاؤ ذرا اِختلاف کیا؟
اُس نے کہا!کہ صاف کہو جس سے عشق ہے!!
میں نے کہا!کہ یہ نہ ہو”تم“ کو برا لگے!!
اُس نے کہا! کہ مجھ کو بھلا کیوں بُرا لگے؟
میں نے کہا! کہ ”اُس“ کی جگہ”تم“ کو کہہ دیا!!
اُس نے کہا! کہ تم تو پریشان ہوگئے!!
میں نے کہا!کہ َایسے ہی منہ سے نکل گیا!!
اُس نے کہا! بتاؤ نا خوش بخت کون ہے؟
میں نے کہا!کہ بَخت تو میرے حسین ہیں!!
اُس نے کہا!کہ بات کو مبہم نہیں کرو!!
میں نے کہا! کہ بات بگڑنے کا خوف ہے!!
اُس نے کہا!کہ عشق میں یہ خوف کس لیے؟
میں نے کہا!یہ خوف ہے اَندر کا ڈَر نہیں!!
اُس نے کہا!کہ سوچ لو موقع ہے آخری!!
میں نے کہا!کہ کچھ بھی یہاں آخری نہیں!!
اُس نے کہا!یہ فلسفہ بالکل فضول ہے!!
میں نے کہا! کہ آج یہ اِصرار کس لیے؟
اُس نے کہا! تمھارا یہ اِنکار کس لیے؟
میں نے کہا! بتاؤں گا لیکن اَبھی نہیں!!
اُس نے!پکڑ کے ہاتھ کہا! کھل کے نام لو!!
میں نے کہا! کہ ہاتھ کی ٹھنڈک سے جان لو!!
اُس نے کہا!زبان سے بولو وہ کون ہے؟
میں نے کہا! کہ آنکھ کے پردے پہ دِیکھ لو!!
اُس نے کہا! کہ آنکھ میں تو میرا عکس ہے!!
میں نے کہا!یہ آئنہ بولے گا جھوٹ کیوں؟
اُس نے کہا!کہ بات بناتے ہو خوب تم!!
میں نے کہا!کہ تم بھی تو پیچھے ہی پڑ گئے!
اُس نے کہا!کہ تم کو یہ معلوم ہی نہیں!!
کرتے ہیں جس سے عشق بتاتے بھی ہیں اُسے!!
گرچہ تمھارے عشق کا معلوم ہے مجھے!!
پھر بھی تمھارے منہ سے ہی سننے کا شوق تھا!!

عرصہ دراز پہلے ہوئی گفتگو ہے یہ
دانش وہ جاچکا ہے مگر چارسو مِرے
یہ بازگشت ہے ”کہ مِرانام لو کبھی ”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Related posts

Leave a Comment