خیالِ خاطرِ احباب اور کیا کرتے
جگر پہ زخم بھی کھائے شمار بھی نہ کیا
Related posts
-
احمد ندیم قاسمی
کون کہتا ہے کہ موت آئی تو مر جاؤں گا میں تو دریا ہوں سمندر میں... -
تابش دہلوی
کاش دل ہی ذرا ٹھہر جاتا گردشوں میں اگر زمانہ تھا