اصلِ زندگی
مری مٹی پہ دو موسم اترتے ہیں
محبت کا ہرا پن اور عداوت کی خزاں کا زرد سُونا پن
محبت کا ہرا پن دوستی کی نرم خوشبو سے مزیّن ہے
عداوت کی خزاں کا زرد سُونا پن
کسی دریا میں چکراتے بھنور کا شاخسانہ ہے
محبت کے سفر کی ابتدا قربانیوں کی رہ گزر پر روزِ اول ہو گئی تھی
محبت میں متاعِ عمر کھونا یا زرِ جاں تک لٹا دینا ہی اصلِ زندگی ہے
عداوت کیا ہے؟
یہ شیطانیت کے کھیل کا پہلا پڑاؤ ہے
یہاں پر خوں بہانا یا کسی کا مال ہتھیانا اصولِ دشمنی ہے
یہ دنیا کچھ اصولوں پر کھڑی ہے
خدا اہلِ محبت کو بہت محبوب رکھتا ہے
کہ یہ قربانیوں کو زندگی کا اصل کہتے ہیں
قضا کو وصل کہتے ہیں
محبت کی روایت کو نبھانا کارِ مشکل ہے
کہ ہم مرنے سے ڈرتے ہیں
مگر ہم دشمنی کو سات پشتوں تک نبھاتے ہیں!