ممتاز اطہر … یہی نہیں کہ فقط  آئنے  بدلنے لگا 

یہی نہیں کہ فقط  آئنے  بدلنے لگا  وہ خال و خد بھی  نئے  سے نئے بدلنے لگا  ملا وہ مجھ سے کسی شام کا کنارہ  لٸے   اور اِس کے بعد تو جیسے سَمے بدلنے لگا   اُسے لگا کہ اُسے لوگ دیکھتے ہیں بہت  وہ خوش جمال کٸی زاویے بدلنے لگا   میں سوچتا تھا ، اُسے ہم سفر بنا کے چلوں  وہ بات کرتے ہُوٸے راستے بدلنے لگا  ہوا ، دریچوں کو جس پَل حصار کرنے لگی  تو میں ستاروں سے اپنےدیے  بدلنے لگا   اُسے خبر تھی کہ باہر سے میں…

Read More

تنویر سیٹھی ۔۔۔ تم سوال کرتی ہو

تم سوال کرتی ہو …………… تم سوال کرتی ہو کس لئے پریشاں ہوں تم سوال کرتی ہو مسئلہ ہے کیا میرا کیوں اداس رہتا ہوں کس لئے پریشاں ہوں مسئلہ ہے کیا میرا سب تمہیں پتہ تو ہے بکھرے بکھرے لمحوں میں رات کے اندھروں میں دن کے ان اجالوں میں کرب اور اذیت کے گہرے اندھے غاروں میں مجھ پہ جو جو گزری ہے سب تمہیں پتہ تو ہے بے رخی کے ماروں کو ہجر کے سہاروں نے نہر کے کناروں نے چاند کے نظاروں نے خواب کے بچھونوں…

Read More

حمد رب ذوالجلال … سید ضیاء الدین نعیم

 حمد رب ذوالجلال  ………… تجھ سے ہوجائے اگر وابستگی پروردگار دور ہو جائے دلوں کی بے کلی پروردگار جہل کی پھیلی ہوئی ہے تیرگی پروردگار روشنی…. بار الہا…. روشنی پروردگار !! ماننے سے قبل تجھ کو سب کا رد مطلوب ہے ہے یہاں اثبات سے پہلے نفی پروردگار تیرا ہو جائے تو پالیتا ہے کیا کیا آدمی خود شناسی، بامرادی، برتری پروردگار تیری خاطر دوستی ہو تیری خاطر دشمنی ہر کشا کش سے چھٹے پھر آدمی پروردگار کیا کروں میں نذر کیا تیرے خزانے میں نہیں پیش کرنے کو ہے…

Read More

ستیہ پال آنند … میری کھڑکی

میری کھڑکی…………….میری کھڑکی دس برس پہلے تلک کھلتی تھیپائیں باغ کی جانب  ۔۔۔جہاں سےگیلی مٹی اور پھولوں کی مہکچڑیوں کی میٹھی چہچہاہٹکھیلتے بچوں کا شور و غُلمجھے مژدہ سناتے تھے کہ میں زندہ ہوں، لیکن ۔۔۔ ہر  برس اک اور منزل میں نے یوں تعمیر کی ہےجیسے اس اُونچائی کی جانب مرے ذہنی سفر کیآخری منزل فلک ہو ! اِن گئے برسوں میں میرے گھر کی کھڑکیاتنی اونچی اُٹھ گئی ہےمیں فقط بادل کا اک چھوٹا  سا ٹکڑااور گز بھر آسماں ہی دیکھ سکتا ہوں۔۔۔ کہیں نیچےبہت نیچے، کوئی اک…

Read More

پرتپال سنگھ بے تاب… آج محصور ہیں دیمک زدہ دیواروں میں

آج محصور ہیں دیمک زدہ دیواروں میںہم بھی شامل تھے کبھی شہر کے معماروں میں آخرش ہاتھ جلا ہی لیے اپنے ہم نےجانے کیوں پھول نظر آتے تھے انگاروں میں یہ کسی سے نہ کہا لعل و جواہر تھے ہمپتھروں کی طرح بکتے رہے بازاروں میں دیر تک دستکیں دیتی رہی قسمت در پراور ہم اُلجھے رہے اپنے ہی پنداروں میں زندگی تیرے اداکار تھے کیسے ہم بھیسامنے آتے رہے ہیں کئی کرداروں میں وقت ہے کر لو مرمت ابھی گھر کی بیتابابھی روزن نہیں ظاہر ہوئے دیواروں میں

Read More