قمر رضا شہزاد … زنداں میں روشنی کا وسیلہ بناتا  میں

زنداں میں روشنی کا وسیلہ بناتا  میںمٹی کرید کر کوئی رستہ بناتا میں کرتو لئے ہیں جمع یہاں ڈھیر سارے خواباب اس سے بڑھ کے کتنا خزانہ  بناتا میں اینٹیں اٹھا اٹھا کے گنوائے ہیں اپنے ہاتھبہتر تھا ان کو جوڑ کے کاسہ بناتا میں اب خود ہی سوچتا ہوں کہ کیکر کی شاخ سےیونہی قلم بنایا ہے نیزہ بناتا میں یوں تو دکھائی دیتے ہیں یہ سانس لیتے لوگان میں کسی کو واقعی ز ندہ بناتا  میں

Read More

محمد افتخار شفیع … ڈاکٹر الف د نسیم رحمۃ اللہ علیہ ( ہمارے کالج کے پہلے صدرِ شعبہ اردو)

ڈاکٹر الف   ۔ د ۔ نسیم رحمتہ اللہ علیہ (ہمارے کالج کے پہلے صدرِ شعبہ اردو) ڈاکٹر الف  ۔ د ۔ نسیم کا وطن مالوف ہوشیارپور تھا۔آپ کا تعلق ککے زئی قبیلے سے تھا۔ پاکستان بننے کے بعد لاہور آئے،پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اردو کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج ساہیوال (تب منٹگمری) میں اردو کے شعبے میں لیکچرار مقرر ہوئے۔ یہیں رہتے ہوئے پنجاب یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی حاصل کی، ڈاکٹر الف ۔ د ۔نسیم نے ساہیوال میں نوجوانوں کی ایک پوری نسل کی تربیت کی۔ آپ…

Read More

اکرم کنجاہی ۔۔۔ نیلم احمد بشیر ( مضمون)

نیلم احمد بشیر نیلم احمد بشیر کا تعلق ایک علمی اور فنکار گھرانے سے ہے۔اُن کے والد احمد بشیر متعدد کتابوں کے مصنف، اپنے زمانے کے نام ور صحافی، انگریزی اور اُردو کے ناول نگار اور خاکہ نگار تھے۔ انہوں نے ایک فلم بھی بنائی تھی۔اُن کی تمام بیٹیاں ادب و فن سے وابستہ ہیں۔نیلم بڑی بیٹی اور اپنے والد کے ادبی ورثے کی جانشین ثابت ہوئیں۔ وہ پنجابی اور اُردو کی معروف ادیبہ ہیں۔ ان کے افسانوں کے پانچ مجموعے، ’’جگنوؤں کے قافلے‘‘، ’’ستم گر ستمبر‘‘، ’’ایک تھی ملکہ‘‘،…

Read More

احمد ساقی… خوف کی سر پہ تنی ایک ردا رہتی ہے

خوف کی سر پہ تنی ایک ردا رہتی ہےمیری نس نس سےجڑی میری قضارہتی ہے تو مجھے کیسے ہزیمت سے کرے گا دوچارمیرے اندر تو مری ماں کی دعا رہتی ہے پھرتی رہتی ہےیہ کس کھوج میں معلوم نہیںاک سماعت کے تعاقب میں صدا رہتی ہے کیسی تفریق مچی ہے کہ مری اپنی یہ ذاتمجھ میں رہتی ہےمگر مجھ سےجدارہتی ہے جبر کی قید میں محبوس پرندوں کے سببدرد میں ڈوبی ہوئی ساری فضا رہتی ہے دستکیں دیتی ہے دروازوں پہ اکثر احمددو بدو جلتے چراغوں کے ہوا رہتی ہے

Read More

طارق بٹ

قید کیا تھی، کسے رہائی ہوئیکھوئی دل نے، مراد پائی ہوئی خود کو رکھا گرو نہ جاں ہارےاب کے بازار میں صفائی ہوئی اک ضرورت سے تجھ کو یاد کیاوضع اپنی بھی روستائی ہوئی کام آئی ہے دشمنوں کی طرحکوئی پہچان، آزمائی ہوئی کیسے بے سمتگی کے عالم میںتجھ اندھیرے سے روشنائی ہوئی جل بجھا ہوں ستارہ سا لیکنروشنی ہے مری کمائی ہوئی آج بھی دیکھتا ہوں حیرت سےرُت جو آئے سجی سجائی ہوئی کسرِ شاں ہم سے گر گدائی ہوئیآپ سے بھی نہ میرزائی ہوئی چھوڑ جائیں گے ہم…

Read More