نجیب اک دن جو پاؤں پڑ رہا تھا وہ پانی سر سے اونچا ہو رہا ہے
Read MoreTag: نجیب احمد کی نظمیں
نجیب احمد ۔۔۔ ایک موتی کے لیے جاں سے گزر سکتے ہو!
ایک موتی کے لیے جاں سے گزر سکتے ہو! کیا مرے ساتھ سمندر میں اتر سکتے ہو؟ نیند کے شہر سے گزرو تو اجازت ہے تمھیں خواب کی گلیوں میں کچھ دیر ٹھہر سکتے ہو حسنِ توقیر سے رکھنا ہیں خد و خال تہی رنگ رُسوائی کا تصویر میں بھر سکتے ہو منصبِ عشق طلب کرتے ہو کس برتے پر کیا کسی کے لیے جی سکتے ہو؟ مر سکتے ہو؟ کیا کہوں ، شہرِ قناعت میں ہے برکت کتنی مختصر یہ کہ بسر چین سے کر سکتے ہو دُکھ اسیری…
Read Moreنجیب احمد
میں تو گھر سے کبھی نہیں نکلا کس کا نقشِ قدم ہے چار طرف
Read Moreنجیب احمد
نہ جانے کس گلی کی دھول اٹھ کر ہوا کے ساتھ گھر میں آ گئی ہے
Read Moreنجیب احمد نمبر ۔۔۔ جنوری 2020ء تا جون 2020ء
نجیب احمد نمبر ۔.۔ کارواں جنوری تا جون 2020ء DOWNLOAD
Read Moreنجیب احمد ۔۔۔ پرندے پانیوں کے ساتھ چلتے ہیں
پرندے پانیوں کے ساتھ چلتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پرندے پانیوں کے ساتھ چلتے ہیں یہ کس پانی کے ساتھی ہیں، یہاں دریا نہیں چلتے ہوا کے پھول کھلتے ہیں نہ اب موسم بدلتے ہیں مری چھاگل میں پانی ہے نہ دل میں قطرہء خوں ہے نہ میرے تن کی مٹی پر ردائے ابر کا ٹکڑا فضا میں دھوپ کی چنگاریاں سی اُڑ رہی ہیں اور مَیں ان جلتی بجھتی مشعلوں ۔۔۔۔۔کے درمیاں اپنی فصیلِ ذات کے پیچھے ردائے ہجر کی بُکل میں بیٹھا ۔۔۔۔۔منتظر ہوں، اُن برستی بارشوں کا، جن برستی…
Read More