کہِیں اُس طرف بھی رات نہ ہو!٭ ۔۔۔ حامد یزدانی

کہِیں اُس طرف بھی رات نہ ہو!٭ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اِس طرف کمرا خاموش ہے۔ شام کا پردہ گرتا ہے اور وہ دھڑام سے بستر پرآ گرتا ہے۔ غیر ارادی طور پر ہی اس کا بایاں ہاتھ تپائی کی طرف بڑھتا ہے اور ٹیبل لیمپ روشن کر دیتا ہے۔ زیرو واٹ بلب کا زردی مائل اجالاگویا منہ چڑانے لگتا ہے، تپائی پر اونگھتی کتاب کا یا شاید اُس میں قید رات کا۔جانے کیا سوچ کر وہ کتاب اٹھا لیتا ہے اور جانے کیوں وہی صفحہ کُھلتاہے جس پر سِرے سے صفحہ نمبر…

Read More