بول کنارے …… عنبرین صلاح الدین

بول کنارے ………….. کانچ کی چُوڑی ہاتھ پہ توڑ کے ٹکڑوں میں اِک خواب سجایا بادل میں اِک شکل بنا کر پورے سال کی بارش آنکھ سے برسا دی رُخساروں سے پلک اُٹھا کر اُس کے تیز کنارے سے اِک چھید کیااور ایک لکیرلپک کر آئی رات کی کالی چادر پر اِک تارا ٹوٹا اپنی دُعا میں انجانا اِک نام لیا اورلمبے بالوں کی اِک سیڑھی شام کی کھڑکی سے لٹکائی کتنے بوجھل پہر گزارے جانے کس بے درد سے پل میں اپنے پانْو کو خواب کی بہتی جھیل میں…

Read More