محمد اشرف کمال ۔۔۔ میری آنکھوں میں کہاں کوئی مکاں رہتا ہے

میری آنکھوں میں کہاں کوئی مکاں رہتا ہے وہی رہنے کی جگہ ہے تو جہاں رہتا ہے دیکھنے سے جسے بینائی چمک اٹھتی ہے ہر جگہ ڈھونڈ لیا جانے کہاں رہتا ہے جس قدر تم مری آنکھوں کو بھلے لگتے ہو اس قدر کوئی حسیں اور کہاں رہتا ہے وہ مہکتی ہوئی خوشبو کی طرح ہے دل میں جس قدر اس کو چھپاؤں وہ عیاں رہتا ہے اپنے حالات کسی طور بدلتے ہی نہیں درد دن رات رگ وپے میں رواں رہتا ہے ڈھونڈتے ڈھونڈتے رستے بھی بھٹکتے ہیں جہاں…

Read More